- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
عراقی افواج نے رمادی کے اہم حصے سے داعش کا قبضہ چھڑالیا
بغداد: عراقی افواج نے شدید لڑائی کے بعد داعش کے قبضے میں جانے والے اہم شہر رمادی کے مشرقی حصے پردوبارہ کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی فوج اور داعش کے جنگجوؤں کے درمیان رمادی میں شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے بعد فوج نے رمادی سے سات کلومیٹر مشرق میں واقع ایک اہم علاقے ’حسیبہ‘ کا کنٹرول سنبھال لیا جب کہ افواج قریبی دوسرے علاقے “جویباہ” کو بھی آزاد کرانے کے لیے آگے بڑھ رہی ہیں جس میں فوج، پولیس اورمقامی رضاکار بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب رمادی میں داعش کی جانب سے سڑک کنارے بم اور بارودی سرنگیں بچھانے کی اطلاعات ہیں جس کے بعد عراقی افواج کو پیش قدمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ رمادی پر داعش کے قبضے کے بعد عراقی وزیراعظم حیدر العابدی نے سرکاری افواج کو مزاحمت نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور مدد کے لیے ایک اور ملیشیا حشد الشابی کے اہلکاروں کو رمادی روانہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ رمادی کے مضافات میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے اہلکار بھی موجود ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔