دوست سے راہیں جُدا کرنی ہیں؟

غ۔ع  منگل 26 مئ 2015
 فیصلے سے آگاہ کرنے کی خود میں ہمت نہیں  تو Sorry It's Over کی خدمات لیجیے ۔  فوٹو : فائل

 فیصلے سے آگاہ کرنے کی خود میں ہمت نہیں  تو Sorry It's Over کی خدمات لیجیے ۔  فوٹو : فائل

بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بہترین دوست سے ہمارا دل بھر جاتا ہے۔ اس کی وجہ کچھ بھی ہوسکتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دونوں کی سوچ اور مزاج میں تبدیلی واقع ہوسکتی ہے۔ یہ فرق بہترین دوستوں کے درمیان دراڑ ڈال سکتا ہے۔ کوئی واقعہ بھی ایک فرد کے دل میں اس کے بہت قریبی دوست کی طرف سے گرہ ڈال سکتا ہے۔

ان کے علاوہ بھی متعدد باتیں اورعوامل دوستی جیسے خوب صورت جذبے کے قاتل ٹھہر سکتے ہیں۔ تاہم بہترین دوست سے قطع تعلق کر لینا کوئی آسان کام نہیں ہوتا۔ ایک پُرخلوص شخص کے لیے اپنے دوست کو بہ زبان خود راہیں جُدا کرنے کے فیصلے سے آگاہ کرنا ازحد مشکل ہوتا ہے۔ اگر آپ بھی ان دنوں اسی مشکل کا شکار ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ آپ اپنے دوست سے ’جان چھڑانے‘کے لیے کرسٹی میزنز کی خدمات حاصل کرسکتے ہیں۔ 37 سالہ کرسٹی محض 5.50(آسٹریلوی) ڈالر کے عوض آپ کو اس مشکل صورت حال سے نجات دلاسکتی ہے۔

کرسٹی دو برس پہلے تک میلبرن کے ایک نجی اسپتال میں نرس کی حیثیت سے کام کررہی تھی۔ کرسٹی کی کئی سہیلیوں نے اپنے دوستوں سے قطع تعلق کرنے کے لیے اس کا سہارا لیا تو اسے احساس ہوا کہ لوگ براہ راست راہیں جدا کرنے سے کتنا کتراتے ہیں۔ ان لمحات میں کرسٹی کے ذہن میں خیال آیا کہ کیوں نہ یہ ناگوار فریضہ انجام دینے کے لیے وہ باقاعدہ معاوضہ لینا شروع کردے۔ چناں چہ اس نے Sorry It’s Over کے نام سے کمپنی رجسٹرڈ کروائی اور دوستی جیسے خوب صورت رشتے کو توڑنے میں معاونت شروع کردی۔

کرسٹی کو اس کے گاہک مختصراً یہ بتاتے ہیں کہ وہ اپنے دوست سے کیا کہنا چاہتے ہیں۔ کرسٹی ان کی خواہش کے مطابق پیغام تیار کرتی ہے۔ اس دوران وہ ایسے الفاظ کا چناؤ کرتی ہے جس سے فریق ثانی کے دل کو کم سے کم ٹھیس پہنچے۔ پیغام لکھنے کے بعد وہ اسے ایس ایم ایس، ای میل، خط یا فون کال کے ذریعے متعلقہ فرد تک پہنچا دیتی ہے۔ پیغام کے ساتھ پھول، ٹشو پیپر کا بکس (غالباً آنسو پونچھنے کے لیے) وغیرہ ارسال کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ گاہک کی خواہش کے مطابق کسی شخص کو بھیج کر پیغام دستی بھی پہنچایا جاسکتا ہے۔

میزنزکا کہنا ہے کہ اس کا کام بہت اچھا چل رہا ہے۔ ٹیکنالوجی کے رسیا نوجوانوں اور جوانوں میں اس کی سروس تیزی سے مقبول ہورہی ہے، کیوں کہ ’فیس بک جنریشن‘ مؤثر پیرائے میں خیالات و جذبات کا اظہار کرنے کی خوبی سے عاری ہے۔ میزنز کے مطابق نرسنگ کے تجربے نے اسے سکھا دیا ہے کہ تکلیف دہ حقیقت کو شائستہ انداز میں کیسے بیان کیا جاتا ہے۔ یہ تجربہ اس کاروبار میں میزنز کے بہت کام آرہا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔