یہ انسان ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائے ’شیطان‘

احمد نواز  جمعـء 29 مئ 2015
انسان اب میں میری ترغیب کے بغیر ہی ایسا ایسا مکروہ اور شیطانی فعل ہورہا کہ اگر میں شیطان نہ ہوتا تو انہی معززین کو شیطان سمجھتا۔ فوٹو: اے ایف پی

انسان اب میں میری ترغیب کے بغیر ہی ایسا ایسا مکروہ اور شیطانی فعل ہورہا کہ اگر میں شیطان نہ ہوتا تو انہی معززین کو شیطان سمجھتا۔ فوٹو: اے ایف پی

ابلیس اپنے کنٹری ہیڈ کواٹر میں اہم اجلاس کی صدارت کرنے والا تھا ۔۔۔ اسی کی کرسی ابھی تک خالی تھی جبکہ چیلے اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھے بے صبری سے اپنے خبیث باس کا انتطار کررہے تھے ۔۔۔ ایک چیلے نے دوسرے سے کہا گرو آج کل شدید تنہائی اور ڈپریشن کا شکار رہنے لگے اور اب تو ان کی ذہنی حالت بھی ایسی نہیں رہی کہ وہ کسی کو ورغلا یا بہکا سکیں۔۔۔ دوسرا چیلا بولا، مجھے تو لگتا ہے گرو کسی بولی ووڈ حسینہ کے دل ہی ہار بیٹھے ہیں ۔۔۔ تیسرا چیلا بولا، میرا دل کہتا ہے گرو عشق و محبت سے بھی بڑا کوئی روگ لگا بیٹھے ہیں ۔۔۔ چوتھا بولا، گرونے شادی کرلی کیا؟؟؟ پانچواں چیلا بولا، جب بھی اہم ہدایات کے لیے ملاقات کرنی ہو تو پہلے تو کئی کئی دن ٹرخاتے رہتے ہیں اور اگر غلطی سے ملاقات کے لیے بلوا بھی لیں تو واش روم کے باہر گھنٹوں انتطار کرنا پڑتا ہے ۔۔۔ ایک منحوس چہرے اور گندھے حیلے والا قریب المرگ چیلا کانپتی ہوئی آواز میں بولا بھائیوں مجھے تو یہ کوئی عشق و محبت کی نہیں سیدھی سیدھی دائمی قبض کی واردات لگتی ہے ۔۔۔ باس کو دوزخ سے کسی پاکستانی حکیم کا بنا ہوا جلاب لادو ۔۔۔

با ادب با ملالحظہ ہوشیار۔۔۔ سلطنت شیطنت کے اکلوتے شہنشاہ ابلیس تشریف لاتے ہیں ۔۔۔ انسانوں کا ازلی دشمن (جسے بہت سے کم ظرف اور نادان اپنا دوست سمجھتے ہیں) ۔۔۔ لعنتی چہرے پر کالی عینک لگائے ہال کے اندر داخل ہوا ۔۔۔ تو ایک ہٹا کٹا بدبودار چیلا زور سے چھنگاڑا اور شیطان کے سارے چیلے اپنی کرسیوں پر اٹھ کھڑے ہوئے۔ سب نے والہانہ عقیدت و احترام کے ساتھ اپنے گندگی والے جوتے باس کی طرف لہر کا اسے سیلوٹ کیا اور خوش آمدید کہا۔

شیطان نے سب سے گندے جوتے والے چیلے کو فرط جذبات سے گلے لگا لیا اور اس کا منہ چومنا ۔۔۔ شیطان بے حد مغموم و گرفتہ دل دکھائی دے رہا تھا، لہذا چیلوں کو کھڑا رہنے کا حکم دیا گیا ۔۔۔ پھر شیطان کے پرسنل ترجمان نے ان ناہل اور کام چور چیلوں کے نام لیے جو اب تک ایک بھی بندہ ورغلانے میں ناکام رہے۔ جب ان ہڈحرام چیلوں سے کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ پوچھی گئی تو وہ سب یک زبان ہو کر بولے، وہ نہیں سمجھتے ہیں جس طرح کے لوگوں کے معاشی، سماجی اور اخلاقی حالات ہیں اس کے بعد بھی انہیں ورغلانے کی مزید ضرورت ہے۔ ان کے جواب پر شیطان سیخ پا ہوگیا اور پھر پورے ہال میں ان نالائقوں کے لیے باآواز بلند گالم گلوچ کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جب گالیاں دے دے کر سب چیلوں کے گلے بیٹھ گئے تو شیطان نے باغی چیلوں کو فرائض میں غفلت برتنے پر ان کی عارضی تنزلی کرتے ہوئے انہیں کتوں اور بلیوں کو ورغلانے کی ذمہ داریاں سونپے کا حکم جاری کیا جبکہ نئے آنے والے چیلوں کو سلیف میڈ ہیجڑوں اور زنانوں کو بہکانے کی ڈیوٹی دی گئی۔ میڈیا خاص طور پر نیوز چینلز کو ورغلانے یا بہکانے یا مس گائیڈ کرنے سے منع کرتے ہیں ہوئے اعلان کیا گیا کہ یہ کام سیاست دان پہلے سے ہی احسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں لہذا ان کے کام میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

ابلیس کے باقاعدہ خطا ب سے پہلے ۔۔۔ ڈرٹی آئٹم سانگ ۔۔۔ اولالا ۔۔ تو ہے میری ۔۔۔۔ پر پورے ہال نے اندھا دھند رقص بے غیرتی کیا حالانکہ بہت سارے چیلے دھوتیوں میں تھے۔ دوران تقریر اپنے پسندیدہ ملک پاکستان کا ذکر آیا تو شیطان ذارو قطار رونے لگا، گرو کو دیکھ کر چیلے بھی ضبط پر قابو نہ رکھ پائے اُن کو دیکھ کر، اُن کی گرل فرینڈز اور فیملیز نے بھی مجبوراً رونا شرو ع کردیا۔ سب کافی دیر تک روتے رہے آخر کا ر پرسنل منشی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا، حضور اس سے پہلے کہ لوڈشیڈنگ کا ٹائم ہوجائے اور اندھیرے میں باقی شیطان آپکو اور ایک دوسرے کو دیکھ کر چیخیں مارتے رہیں آپ سے مودبانہ التجا ہے کہ اپنا زنانہ احتجاج ملتوی کرتے ہوئے تقریر شروع کیجیے۔

آنسو پونچھتے ہوئے شیطان بولا پیارے ساتھیوں میں رویا اس لیے نہیں ہوں کہ مجھ سے عام آدمی کی اس قدر پتلی حالت نہیں دیکھی جاتی ہے۔ میری ٹینشن یہ ہے کہ یہاں عام آدمی کی طرح مجھے بھی چونا لگایا جارہا ہے۔ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے چیلے بولے، گرو آپکو بھی نہیں چھوڑا ان بے ایمان شیطانوں نے۔ ابلیس کی آواز بھر آئی، ہاں دوستوں بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی ۔۔۔ خدا جانے یہاں کیسا کیسا ظالم شیطان پریکٹیکل شیطانیت کے مزے لوٹ ر ہا ہے جبکہ ساری بدنامی اور رسوائی ہے تو صرف میرے سر۔ تم لوگ کیا سمجھتے ہو یہ نامعلوم جانوروں، کتوں اورگدھوں کا گوشت بیچنے والا آئیڈیا میرا تھا کیا؟؟؟

یہ جو گائے بھینس کے بغیر ہی ہر شہر اور ہر گاوں میں لاکھوں لیٹر خالص دودھ پیدا کیا جا رہے یہ فارمولا بھی میرا ایجاد کردہ ہے؟؟جوکوئی تمہارے گھٹیا اور فضول نظریات سے اتفاق نہ کرے جنت کے نام پر اس بے گناہ کی جان لے لو، عہد وحشت کی یہ جہالت بھی میری پھیلائی ہوئی ہے کیا؟؟ ملاوٹی اشیاء خوردونوش اور جعلی ادویات بنانے والی فیکٹریاں اور کارخانے بھی میرے لگائے ہوئے ہیں کیا؟؟ عوامی اثاثوں اور قومی خزانے کو اربوں کھربوں کے ٹیکسوں کا کورس بھی میرا تجویز کیا ہوا نسخہ ہے کیا؟؟ کراچی میں لوگ بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ میرے ایصال ثواب کے لیے کرتے ہیں کیا؟؟ صدیوں سے نہ ختم ہونے والی لوڈشیڈنگ کا ذمہ دار بھی میں ہوں کہ اب تک میں نے ہر آنے اور جانے والی حکومت کو بجلی اور ڈیم بنانے سے روکے رکھا؟؟ بڑی بڑی کرسیوں کو چمٹے سارے نااہل میری سفارش سے وہاں لوٹ مار اور عیش و عشرت کے مزے لے رہے ہیں؟؟ وہ تمام معززین جہنوں نے اپنے ظرف سے زیادہ حرام مال اپنی تجوریوں میں جمع کر رکھا ہے وہ سب میرے قریبی رشتہ دار ہیں کیا؟؟ اور تو اور بی بی ایان کو ماڈلنگ جیسے مقدس پیشے کوحوالات میں فروغ دینے کا راستہ بھی میرا دکھایا ہوا ہے کیا؟؟؟

بھائیوں بہت بڑا گدھا تھا میں جو اب تک اس صحت مند خوش فہمی میں مبتلا رہا کہ میری وجہ سے شیطانئیت روز بروز ترقی کے راستے پر گامزن ہے۔ لیکن جب انسانوں کے ہاتھوں انسانیت کا جنازہ دھوم دھام سے نکلتے دیکھا تو اپنی نالائقی اور بے خبری پر کھل کر ماتم کرنے کوجی چاہا۔ مہذب انسانوں کی بے پناہ ہوس، لالچ، بے حسی، درندگی اور وحشی پن دیکھا تو مجھ احمق پر یہ منکشف ہوا، اولاد آدم میں کچھ قابل احترام ہستیاں ایسی بھی جو میرے بھی پیرو مرشد کہلائے جانے کے قابل ہیں بلکہ شیطانی آئیڈیاز میں ان کا ٹیلنٹ دیکھ کر میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ درفٹے منہ میری قابلیت اور کوالیفکیشن پر ۔۔۔ جانے کہاں گئے وہ مرزا غالب جیسے شرافاء جن کو میرے اکسائے بغیر بوتل کو ہاتھ تک لگانا بھی گوارا نہ تھا۔ اب تو یار لوگوں نے مجھے اس قابل سمجھنا بھی چھوڑ دیا ہے۔ میری ترغیب اور تحریک کے بغیر ہی ایسا ایسا مکروہ اور شیطانی دھندا اس قدر عز ت و احترام سے جمائے بیٹھے ہیں کہ اگر میں شیطان نہ ہوتا تو انہی معززین کو شیطان سمجھ بیٹھتا۔ میں تو اب صرف بدنامی کی حد تک فعال ہوں حالانکہ مجھ سے خطرناک تو وہ شیطان ہیں جن کو نہ تو اپنے خدا کا ڈر ہے اور نہ ہی لاحول کا ۔۔۔

شیطان کی تقریر جاری ابھی جاری ہی تھی کہ بس کنڈیکڑ نے مجھے زور سے جھنجھوڑ کر کہا باو جی اٹھ جاو بوٹی پی رکھی ہے کیا؟؟؟ اب تو آخری اسٹاپ بھی گزر گیا۔

کیا آپ بلاگر کی رائے سے اتفاق کرتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

احمد نواز

احمد نواز

رائٹر نوجوان بلاگر اور افسانہ نگار ہیں۔ لکھنے اور پڑھنے کا شوق رکھتے ہیں۔ عوامی مسائل میں خصوصاً دلچسپی رکھتے ہیں۔ پنجاب یونیورسٹی سے میڈیا اسٹڈی میں فارغ التحصیل ہیں اور پیشے کے اعتبار سے فری لانس رائٹر اور موٹی ویشنل اسپیکر ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔