مسلسل 2 ہفتوں کی فوٹوگرافی کے بعد دنیا کی سب سے بڑی تصویر تیار

ویب ڈیسک  بدھ 27 مئ 2015
دنیا کی سب سے بڑی تصویر کو اگر 300 ڈی پی آئی پر پرنٹ نکالا جائے  تو اسے بچھانے کے لیے ایک فٹ بال گراؤنڈ کی ضرورت ہوگی۔ ان ٹو وائٹ

دنیا کی سب سے بڑی تصویر کو اگر 300 ڈی پی آئی پر پرنٹ نکالا جائے تو اسے بچھانے کے لیے ایک فٹ بال گراؤنڈ کی ضرورت ہوگی۔ ان ٹو وائٹ

لندن: اطالوی فوٹوگرافر فلیپو بلینگینی نے بین الاقوامی فوٹوگرافرز کی ٹیم کی مدد سے مسلسل 2 ہفتوں تک فوٹو گرافی کے بعد دنیا کی سب سے بڑی تصویر تیار کرلی۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ تصویر دنیا کے گیارہویں بلند ترین پہاڑ ماؤنٹ بلینک کا پینوراما ہے جسے کئی زاویوں سے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ تصویر بنانے کے لیے منفی 10 ڈگری سینٹی گریڈ کی شدید سردی میں فوٹوگرافرز کی ٹیم نے 365 گیگا پکسل کیمروں سے خصوصی طور پر 2 ہفتوں تک 70 ہزار تصاویر کھینچی اور انہیں خاص انداز میں جوڑ کر ایک بڑے منظر میں ڈھالا۔ منصوبے کے نگراں فلیپو بلینگینی کہتے ہیں کہ ہم دنیا کو یہ پہاڑ اسی طرح دکھانا چاہتے ہیں جس طرح یہ ہمیں نظر آتا ہے تاکہ لوگ اس کی خوبصورتی اور حیرت انگیز شان و شوکت دیکھ سکیں۔ اس کے لیے جو تصاویر لی گئی ہیں وہ پہاڑی سلسلے  کی ایک ایک تفصیلات کو بہت باریکی سے ظاہر کرتی ہے۔ ان مناظر کو جدید ترین کیمروں سے لیا گیا اور پانچ ٹیموں نے 2014 میں 3500 فٹ کی بلندی پر رہتے ہوئے دوہفتوں تک ہزاروں تصاویر کھینچی گئیں۔ اس کے بعد 46 ٹیرا بائٹس تصاویر کو جوڑنے میں دو مہینے تک محنت کی گئی۔

دنیا کی اس سب سے بڑی تصویر کو اگر 300 ڈی پی آئی پر پرنٹ نکالا جائے  تو اسے بچھانے کے لیے ایک فٹ بال گراؤنڈ کی ضرورت ہوگی۔ اس سے قبل ناسا نے چاند کا پینوراما تیار کیا تھا جو 681 میگا پکسل وسیع تھا لیکن اسے بنانے والی تمام تصاویر کو ایک خلائی جہاز سے لیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔