آئندہ 10 سال میں نوٹوں کے ذریعے لین دین ختم ہوجائے گی، سروے

ویب ڈیسک  جمعرات 28 مئ 2015
آسٹریلیا سمیت دنیا کے بے شمار ممالک کیش فری ملک بن جائیں گے، فوٹو:فائل

آسٹریلیا سمیت دنیا کے بے شمار ممالک کیش فری ملک بن جائیں گے، فوٹو:فائل

سڈنی: کیش کے گم اور چوری ہوجانے کا خوف ہر انسان کو پریشان رکھتا ہے اور وہ ہر وقت یہ سوچتا رہتا ہے کہ اسے کسیے محفوظ رکھے اسی پریشانی کو کم کرنے کے لیے جدید بینکنگ نے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ ز متعارف کرادیئے جسے عوام نے اتنا سراہا کہ ایک سروے کے مطابق آئندہ 10 سال میں کیش یعنی نوٹ ہی ختم ہوجائیں گے کیونکہ لین دین کا سارا نظام کارڈ سسٹم پر منتقل ہوجائے گا۔

انٹرنیشنل جرنل آف الیکٹرانک بزنس کے سروے کے مطابق صرف آسٹریلیا میں اس سال لوگوں نے 11 ارب ڈالر کی رقم کیش کی صورت میں بینکوں سے نکالی لیکن 82 فیصد ادائیگیاں صرف نان کیش ٹرانزیکشن طریقے سے کی گئیں جس میں کریڈٹ کارڈ نمایاں ہیں۔

سروے میں کہا گیا ہے کہ آنے والے دنوں میں آپ کو اپنا پرس جیب میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی بلکہ صرف آئی ڈی کی ضرورت ہوگی جو آپ کے اسمارٹ فون، اسمارٹ یا پھر اسمارٹ گلاسسز سے بآسانی استعمال میں لائی جاسکتی ہے۔ سروے کے مطابق صرف آسٹریلیا میں 2 کروڑ 30 لاکھ افراد اس وقت 5 کروڑ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ استعمال کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ آسٹریلیا میں ہر شخص اوسطًا 2 کارڈ کا استعمال کر رہا ہے اور ہر کوئی اپنی صبح کی چائے یا کافی سے لے کر رات کے کھانے تک ہر ایک کا بل کریڈٹ کارڈ سے ادا کر رہا ہے۔

سروے سے یہ حیرت انگیز بات بھی سامنے آئی کہ لوگوں کی بڑی تعداد کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز پر اعتماد کرنے لگی ہے جب کہ لوگوں کا خیال ہے کہ کارڈ سے لین دین برق رفتار، محفوظ ترین، انتہائی آسان اور سستی ہے اور انہی خصوصیات کی وجہ سے اس کی مقبولیت ترقی یافتہ معاشروں سے لے کر ترقی پذیر معاشروں تک سب ہی میں تیزی سے بڑھ رہی ہے اور آنے والا وقت کیش لیس معاشروں کا دور ہوگا۔

عالمی پے منٹ پروسیسنگ پرووائڈر پے منٹ کے سربراہ بورن بہرینڈ کا کہنا ہے کہ اگر اس رفتار سے لوگوں کا رجحان  کریڈٹ کارڈ کی جانب رہا تو آنے والے 10 سالوں میں رقم یا کیش اپنی موت آپ مر جائے گا اور آسٹریلیا سمیت دنیا کے بے شمار ممالک کیش فری ملک بن جائیں گے۔ بورن کے مطابق کیش کا جیب میں رکھنا خطرناک ہے جو ایک دفعہ چوری ہوگیا تو دوبارہ کم ہی ملتا ہے لیکن کریڈٹ کارڈ گم ہو جائے تو اسے کینسل کردیں اور دوسرا حاصل کرلیں۔

بہرینڈ بورن نے سروے پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک کی حکومت کچھ ہفتے قبل ہی اعلان کرچکی ہے کہ انہیں اب مزید نوٹ چھاپنے کی ضرورت نہیں بلکہ جلد ان کا معاشرہ ’’کیش لیس‘‘ ملک میں تبدیل ہوجائے گا اسی لیے کیش اب قصہ ماضی بن جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔