عدالتی محاصرہ کیس؛ وزیراعلیٰ سندھ کو پولیس افسران کیخلاف کارروائی کیلئے 3 روز کی مہلت

ویب ڈیسک  جمعرات 28 مئ 2015
عدالت کے ساتھ کیا گیا اگر وزیراعلیٰ کے ساتھ کیا جاتا تو وہ کیا کرتے،جسٹس سجاد کے ریمارکس۔  فوٹو: فائل

عدالت کے ساتھ کیا گیا اگر وزیراعلیٰ کے ساتھ کیا جاتا تو وہ کیا کرتے،جسٹس سجاد کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ کو عدالتی محاصرہ کرنے والے پولیس افسران کے خلاف کارروائی کے لئے 3 روز کی مہلت دے دی۔

جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے ذوالفقار مرزا کی پیشی کے دوران میڈیا کے نمائندوں پر تشدد اور عدالتی محاصرے سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت کے روبرو آئی جی سندھ ، کراچی پولیس چیف اور دیگر پولیس افسران نے ایک بار پھرغیر مشروط معافی نامے اور حلف نامے جمع کرائے۔ آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی نے اپنے حلف نامے میں غیرمشروط معافی کے ساتھ ہی عدالت عالیہ کو اضافی معلومات بھی فراہم کیں۔
سماعت کے دوران جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اگر وزیراعلیٰ سندھ واقعے پر پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرتے تو ہمیں نوٹس لینے کی ضرورت نہ پڑتی، وزیراعلی کے ہاتھ کس نے باندھ رکھے تھے کہ انہوں نے محاصرہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہیں کی اور جو عدالت کے ساتھ کیا گیا اگر وزیراعلیٰ کے ساتھ کیا جاتا تو وہ کیا کرتے۔ اس پرایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ عدالت نے نوٹس لے کر کارروائی شروع کردی اس لئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کارروائی نہیں کی۔

اس موقع پر جسٹس سجاد علی شاہ نے چیف سکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ وزیراعلیٰ سے ملاقات کرکے انہیں عدالت کے محاصرے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کا عدالتی حکم پہنچائیں، عدالت معاملے کی سماعت روک دیتی ہے وزیراعلیٰ سے کہیں کہ وہ افسران کے خلاف کارروائی کریں جس پرایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ عدالت مہلت دے، حکومت کارروائی کرے گی۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ دیکھتے ہیں کہ وزیراعلیٰ سندھ ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی کرتے ہیں ۔ کیس کی مزید سماعت یکم جون کو ہوگی۔

واضح رہے کہ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے عدالت کا محاصرہ کرنے والے ایس ایچ او پریڈی اور ایس ایس یو کے 12 اہلکاروں کو معطل کردیا ہے جب کہ اس معاملے میں پولیس کے اعلی افسران عدالت سے معافی مانگ چکے ہیں تاہم عدالت نے تحریری معافی نامے مسترد کردیئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔