آئی ایس آئی کیساتھ انٹیلی جنس معاہدے پر افغان حکومت منقسم

ویب ڈیسک  جمعـء 29 مئ 2015
لویہ جرگہ کے اسپیکر فضل ہادی سمیت کئی اراکین پارلیمان نے معاہدے کی تنسیخ پر زور دیا فوٹو: اے ایف پی/فائل

لویہ جرگہ کے اسپیکر فضل ہادی سمیت کئی اراکین پارلیمان نے معاہدے کی تنسیخ پر زور دیا فوٹو: اے ایف پی/فائل

اسلام آباد: افغانستان میں قومی اتحاد کی حکومت کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے و تربیت کے حالیہ مفاہمتی معاہدے نے بظاہر منقسم کر دیا ہے۔

افغانستان میں سکیورٹی کے اعلیٰ ترین ادارے قومی سکیورٹی کونسل نے ایک بیان میں اپنے آپ کو اس معاہدے سے علیحدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاہدے کی تیاری کی مشاورت میں شامل تھی اور نہ ہی اس کے متن کو حتمی شکل دینے میں اس کا کوئی کردار تھا۔ غنی حکومت میں شراکت دار اور چیف ایگزیکٹو آفیسر عبداللہ عبداللہ کے حامی حلقوں کی جانب سے بھی اس سمجھوتے کو مسترد کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس تنازع کو مزید تقویت افغان پارلیمان کے ایوان بالا یعنی لویہ جرگہ کے سپیکر فضل ہادی مسلم یار نے بھی ایک حالیہ بیان میں دیا جس میں وہ اس حد تک چلے گئے کہ اسلام آباد کے ساتھ یہ معاہدہ پاکستان کے آگے ہتھیار ڈالنے کے برابر ہے، ان سمیت کئی اراکین پارلیمان نے معاہدے کی تنسیخ پر زور دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔