لندن میں قدامت پسند یہودیوں نے اپنی خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی لگادی

ویب ڈیسک  جمعـء 29 مئ 2015
برطانیہ میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پابندی پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مردانہ تسلط کا حربہ قرار دیا ہے، فوٹو:فائل

برطانیہ میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پابندی پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مردانہ تسلط کا حربہ قرار دیا ہے، فوٹو:فائل

لندن: برطانیہ میں مقیم قدامت پسند یہودیوں نے خواتین کی جانب سے گاڑی چلانے پر پابندی عائد کردی ہے بلکہ انہوں نے ڈرائیونگ اسکولوں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اگر بچوں کو ان کی مائیں اسکول چھوڑنے آئیں تو ان بچوں کو بھی واپس گھر بھیج دیا جائے۔

برطانوی خبر رساں اداروں کے مطابق لندن میں بڑی تعداد میں بسنے والے یہودیوں کے بیلز ہیسیدک فرقے کے روحانی پیشواؤں نے یہ حکم نامہ جاری کرتے ہوئے خواتین کو نہ صرف گاڑی چلانے سے منع کیا ہے بلکہ اپنے فرقے کے اسکولوں سے کہا ہے کہ وہ ان بچوں کو بھی کلاس میں نہ بٹھائیں جو اپنی ماؤں کے ساتھ کار میں آتے ہیں کیونکہ یہ ان کے فرقے کی روایات سے متصادم عمل ہے۔

روحانی پیشواؤں کی جانب سے جاری اس حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خواتین بڑی تعداد میں ڈرائیونگ کرکے بچوں کو اسکول لے جارہی ہیں جس سے ان بچوں کے والدین میں بے چینی پھیل رہی ہے جو اپنی مصروفیات کے باعث انہیں اسکول چھوڑنے نہیں آپاتے۔ بیلز ہیسیدک کے لیے جاری اس حکم نامے پر اطلاق یکم اگست سے شروع ہوگا جو برطانیہ میں اپنی نوعیت کی پہلی پابندی ہے جب کہ تمام اسکولوں کے سربراہان نے بھی اس حکم نامے پر رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

لندن میں اس انوکھی پابندی سے متعلق دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پر رضا مندی کرنے والے کئی روحانی پیشواؤں کی بیویاں خود ڈرائیونگ کرتی ہیں جن میں سے ایک کا کہنا  تھا کہ بچوں کی تعداد میں جیسے جیسے اضافہ ہوتا جائے گا ویسے خواتین کار میں باہر نکلنے پر مجبور ہوں گی۔

دوسری جانب برطانیہ میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پابندی پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مردانہ تسلط کا حربہ قرار دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔