سندھ اسمبلی اجلاس؛ کراچی میں پانی بحران حکومت اوراپوزیشن ارکان کی جھڑپ کی نذر ہوگیا

ویب ڈیسک  جمعرات 25 جون 2015
شرجیل میمن کے بیان پر ایم کیو ایم کا ایوان سے واک آؤٹ فوٹو:فائل

شرجیل میمن کے بیان پر ایم کیو ایم کا ایوان سے واک آؤٹ فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک مرتبہ پھر عوامی مسئلہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جھڑپ کی نذر ہوگیا اور ارکان تھوڑی دیر تلخ کلامی کے بعد پھر ایک ہوگئے لیکن ایوان میں اٹھایا جانے والا پانی کا مسئلہ جوں کا توں رہا۔

ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا کی زیرصدارت اجلاس شروع ہوا تو ایم کیو ایم ارکان نے کراچی میں پانی بحران پر احتجاج شروع کردیا۔ اجلاس کے دوران وزیربلدیات شرجیل میمن نے پانی بحران پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ سسٹم میں موجود پانی 100 فیصد مہیا کیاجارہا ہے تاہم گرمی کے باعث شہریوں نے واٹرسپلائی کی مین پائن لائن کو متعدد جگہ سے توڑ دیا ہے جس کے باعث پانی کا پریشرمتاثرہواہے۔

اس موقع پراپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ایک وزیرنے 2 غیرقانونی ہائیڈرینٹس بنارکھے ہیں جن کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیئے اوران کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیئے جس پرشرجیل میمن کا کہنا تھا کہ کسی وزیرنےغیرقانونی ہائیڈرینٹس قائم نہیں کیا اوراگرایسا کیا گیا تواس وزیرکے خلاف مقدمہ درج ہوگا اورساتھ ہی غیرقانونی شادی ہال بنانے اورتفریحی مقامات پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف بھی مقدمہ درج ہوگا۔ جس پر اپوزیشن ارکان سیخ پا ہوگئے اور ایوان سے واک آؤٹ کرگئے جس پر وزیر بلدیات شرجیل انعام مین کا کہنا تھا کہ یہ پانی کی عدم فراہمی پرنہیں بی بی سی کی رپورٹ پرواک آوٹ لگتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔