انسان کو فضاؤں میں اڑانے والا "جیٹ پیک" اگلے سال فروخت کیلئے پیش کیا جائےگا

ویب ڈیسک  جمعـء 26 جون 2015
جیٹ پیک کے ذریعے کوئی بھی شخص نصف گھنٹے تک ہزار میٹر کی بلندی پر رہتے ہوئے 74 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔   فوٹو؛فائل

جیٹ پیک کے ذریعے کوئی بھی شخص نصف گھنٹے تک ہزار میٹر کی بلندی پر رہتے ہوئے 74 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے۔ فوٹو؛فائل

لندن: فضاؤں میں اڑنا انسان کی ازلی خواہش ہے اور اس کے لیے اڑن قالین کا تصور لاتعداد کہانیوں میں پیش کیا گیا ہے لیکن اب ایک کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے دنیا کا پہلا تجارتی جیٹ پیک تیار کرلیا ہے جو اگلے سال فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔

سائنسی فلموں کی طرح یہ جیٹ بیک نیوزی لینڈ کی ایک کمپنی مارٹن ایئرکرافٹ نے تیار کیا ہے جس کے پیچھے 35 سال کی محنت ہے اور اگلے سال اسے تجارتی پیمانے پر فروخت کے لیے پیش کردیا جائے گا۔ یہ جیٹ پیک 200 ہارس پاور کے طاقتور پیٹرول انجن سے چلتا ہے جس سے دو پنکھے گھومتے ہیں جب کہ یہ جیٹ 74 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے نصف گھنٹے تک ہوا میں پرواز کرسکتا۔ جیٹ پیک مجموعی طور پر 120 کلوگرام وزن اٹھاسکتا ہے۔ 2011 میں جیٹ پیک کی آزمائش کی گئی تھی اور وہ ایک ہزار میٹر کی بلندی تک اوپر اُڑا تھا جسے بعد میں پیراشوٹ کے ذریعے زمین پر اتارا گیا۔

اس جیٹ پیک کا جدید ترین ورژن گزشتہ دنوں پیرس ایئر شو میں پیش کیا گیا تھا جس میں ایک سیمولیٹر کے ذریعے عام افراد نے اس کا تجربہ کیا تھا۔ اسے اڑانے والا فرد دونوں ہاتھوں میں دو جوائے اسٹک سے اسے کنٹرول کرسکتا ہے اور ایک اسکرین کے ذریعے دورانِ پرواز تمام کیفیات اور تبدیلیوں پر نظر رکھ سکتا ہے۔

اگر آپ اس جیٹ پیک کے ذریعے فضاؤں کی سیر کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے آپ کو ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر یعنی تقریباً ڈیڑھ کروڑ روپے پاکستانی روپے ادا کرنا ہوں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔