کپڑوں کی خریداری کیلیے شاپنگ سینٹرز میں خواتین کا رش بڑھ گیا

نمرہ ملک  جمعرات 2 جولائی 2015
اعلیٰ معیار کے خوبصورت اور مہنگے ملبوسات کی دوسری کاپی بھی 1500 سے لیکر 5000 تک مارکیٹوں میں موجود ہیں(فوٹو:محمد نعمان)

اعلیٰ معیار کے خوبصورت اور مہنگے ملبوسات کی دوسری کاپی بھی 1500 سے لیکر 5000 تک مارکیٹوں میں موجود ہیں(فوٹو:محمد نعمان)

 کراچی: عید ہو یا کوئی اورتہوار خواتین کی تیاریاں مہینوں پہلے ہی شروع ہوجاتی ہیں مارکیٹوں اورشاپنگ سینٹرز میں خواتین کا رش بڑھ گیا،خواتین کی تیاریاں شعبان سے ہی شروع ہوجاتی ہیں،خواتین کی خریداری میں نئے ڈیزائن اور فیشن کے مطابق ملبوسات اور ان ملبوسات کی میچنگ کے دوپٹوں، لیس، گوٹے کی بڑی اہمیت ہے۔

موسم کی مناسبت سے کپڑے کی خریداری، سلائی کڑھائی اور میچنگ کے دوپٹے کی خریداری کا عمل ہی اتنا طویل ہوتا ہے کہ خواتین نہ چاہتے ہوئے بھی بازاروں کے چکر لگانے پر مجبور ہوجاتی ہیں، عابدہ کا کہنا ہے کہ میں نے جو سوٹ پہلے بنا لیے تھے انکے رنگ شوخ تھے اور کپڑے کا مٹیریل ایسا ہے جو اس طرح کی گرمی میں تو بالکل بھی نہیں پہنا جا سکتا اسی لیے اب ہلکے دھیمے رنگوں کے ملبوسات کا انتخاب کررہی ہوں تاکہ خود بھی گرمی کی شدت سے محفوظ رہوں اور دوسروں کو بھی رنگ آنکھوں میں نہ چبھے،درّی نے بتایا کہ عقیقہ کی تقریبات بھی ہورہی ہیں۔افطاری پارٹیاں بھی چل رہی ہیں،اسی لیے کپڑوں کی خریداری بڑھ گئی ،نیلے اور گلابی رنگ کے سوٹ زیادہ خریدے جارہے ہیں ،گرمی کے باعث کھلے ہوئے رنگ کے کپڑے ہی زیادہ مناسب رہیں گے،ایک مارکیٹ یا شاپنگ سینٹرسے خریداری مکمل نہیں ہوتی ،خواتین سوٹ کے منفرد ڈیزائن کیلیے مختلف شاپنگ سینٹرزجاتی ہیں،خواتین کے ایک ایک لباس کی قیمت5 ہزارسے10 ہزارتک ہے۔

اعلیٰ معیار کے خوبصورت اور مہنگے ملبوسات کی دوسری کاپی بھی 1500 سے لیکر 5000 تک مارکیٹوں میں موجود ہیں اور پرنٹڈ لان میں خوبصورت بنچ کے علاوہ بنچ ہی کی صورت میں ڈیزائن بنے ہوئے ہیں جو دور سے ایک کڑھے ہوئے خوبصورت بنچ ہی کی مشابہت دیتے ہیں،عید کی تیاری چاند رات تک جاری رہتی ہے،جبین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ ٹھنڈک کی علامت ہوتے ہیں،پہننے میں بھی اچھے لگتے ہیں اور دیکھنے میں بھی،اسی لیے عید کے لیے ہلکے رنگوں کے ساتھ سیدھے کٹ کی قمیض شلوار یا چھوٹی قمیضوں کے ساتھ سی گرین پینٹ کا انتخاب کرونگی کیونکہ لمبی قمیضیں اور جھالروالی فراک کو سنبھالنا اس گرمی میں بے حد مشکل کام ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔