لاقانونیت پر قابو پا لیا اب ترقی کا سفر شروع ہو گیا، وفاقی وزیر تجارت

بزنس رپورٹر  جمعـء 3 جولائی 2015
حکومت کی یہی کوشش ہےکہ ملک کومعاشی نموکی جانب لےجایاجائےاورجولائی2015 سے پاکستان گروتھ کی جانب سفر کرے گا، خرم دستگیر۔  فوٹو : اے پی پی

حکومت کی یہی کوشش ہےکہ ملک کومعاشی نموکی جانب لےجایاجائےاورجولائی2015 سے پاکستان گروتھ کی جانب سفر کرے گا، خرم دستگیر۔ فوٹو : اے پی پی

 کراچی: وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور لاقانونیت پر کامیابی سے قابو پانے اورملکی استحکام حاصل کرنے کے بعداب حکومت کی یہی کوشش ہے کہ ملک کو معاشی نمو کی جانب لے جایا جائے اور جولائی2015 سے پاکستان گروتھ کی جانب سفر کرے گا۔

ضرب عضب اور کراچی آپریشن کے مثبت نتائج حاصل ہوئے ہیں اور بلوچستان میں بھی صورتحال قدرے بہتر ہے لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اب لاقانونیت کا کوئی واقعہ نہیں ہوگا البتہ وزیراعظم میاں نوازشریف کی حکومت تمام چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کررہی ہے اور 2017کے اختتام تک ملک می توانائی بحران ختم ہوجائے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں کراچی چیمبر آف کامرس کی قیادت سے ملاقات اور تاجروں سے خطاب کے دوران کیا۔

اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی،کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد وہرہ،سابق صدور زبیرموتی والا اور انجم نثار،سینئرنائب صدر ابراہیم کوسمبی نے بھی خطاب کیا جبکہ سائٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید بلوانی،کراچی چیمبر کے سابق صدور عبداللہ ذکی،اے کیو خلیل اور مجید عزیز،شمیم احمد فرپو، محمودرنگون والا بھی موجود تھے۔ انجینئرخرم دستگیر خان نے پاک چائنا کوریڈور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ صرف سڑک کی تعمیر تک محدود نہیں بلکہ اس منصوبے کے تحت گوادرسے نوابشاہ تک گیس پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جس سے پاکستان اور ایران کے درمیان گیس کی فراہمی شروع ہوسکے گی۔

اس کے علاوہ ایرانی بارڈر پر چیک پوسٹیں بھی بنائی جا رہی ہیں۔ وفاقی وزیرتجارت نے علاقائی تجارت بڑھانے کے حوالے سے کہا کہ ہمیں اپنے ہمسایوں کے ساتھ تجارت کرنی ہے بلکہ اسے بڑھانا بھی ہے، بھارت کے ساتھ تجارت میں اضافے کی کوشش کی گئی لیکن جب سے وہاں حکومت تبدیل ہوئی ہے تو تعلقات میں تناؤ آگیا ہے اور جب تک سفارتی تناؤ ہے بھارت سے تجارت نہیں بڑھ سکتی البتہ تمام تر منفی حالات کے باوجود لائن آف کنٹرول، واہگہ بارڈر اور مونا باؤ کھوکھراپار سے پاک بھارت تجارت جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ گوادر کو نہ صرف افغانستان بلکہ سینٹرل ایشیا سے ملایا جائے گاجبکہ تاجکستان جانے کے لیے ٹرانزٹ ٹریڈ پر افغان حکومت نے جو ڈیوٹی عائد کی تھی وہ ہٹالی گئی ہے۔

انہوں نے بزنس کمیونٹی کی جانب سے چین کے ساتھ ایف ٹی اے 2 پر تحفظات کے حوالے سے کہا کہ وزارت تجارت چین سے کیے جانے والے FTA-2 پرنظرثانی کرے گی اور اس سلسلے میں کراچی چیمبر سمیت دیگر تجارتی انجمنوں سے مشاورت کی جائے گی، پاکستان جلد ہی ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر دستخط کرے گا جبکہ کوریا کے ساتھ بھی ایف ٹی اے پر بات چیت جاری ہے اور کوئی بھی تجارتی معاہدہ پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

وزیرتجارت نے بتایا کہ پوری دنیا کے اکنامک انڈیکیٹرز پاکستان کے مائیکرو اکنامک کے بارے میں بہت پرامید ہیں، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ رہے ہیں، میاں نوازشریف حکومت کی کوشش تھی کہ پبلک فنانس میں استحکام لائیں اور اس میں حکومت کو کامیابی ملی ہے، وزیر خزانہ مسائل کو دور کرنے کے لیے بہت محنت کررہے ہیں اور انتہاپسندی اور لاقانونیت جیسی رکاوٹوں کے باوجود حکومت کی کامیاب ترجیحات جاری ہیں۔ وزیرتجارت نے کہا کہ توانائی بحران سے نمٹا جارہا ہے، گزشتہ ہفتے کراچی میں بھی بجلی کے بحران سے بہت مسائل سامنے آئے تاہم یہ بحران پورے ملک میں ہے لیکن حکومت اس بحران کا مقابلہ کررہی ہے۔

ہم نے صرف11ماہ میں پاکستان کا پہلا ایل این جی ٹرمینل قائم کیا، پورٹ قاسم پر1300میگاواٹ کے 2 پاور پلانٹ پر کام جاری ہے، نیوکلیئرپاور پلانٹ پر48ارب روپے خرچ کیے گئے، نیلم جہلم کا دوبارہ آغاز کیا، سولر پاور پلانٹ آج پاکستان میں موجود ہے، ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم داسو میں بنایا جارہا ہے جس سے توانائی بحران پر قابوپانے میں مدد ملے گی، ہم پہلے سے بہتر حالت میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میاں نوازشریف بحرانوں پر قابو پاتے جارہے ہیں مگر راستے میں کانٹے ہیںجو لہولہان بھی کرتے ہیں لیکن ان کانٹوں کے باوجود ہمیں پھول نظرآرہے ہیں اور حکومت بزنس کمیونٹی کی راہ سے بھی کانٹے صاف کررہی ہے، ایکسپورٹ ری فنانس کی شرح 20سال کے بعد 4.5فیصد ہوئی ،جلد ہی اس کے فوائد سامنے آئیں گے۔ ایف پی سی سی آئی میں رجسٹرڈ جعلی ایسوسی ایشنز و چیمبرز کے خاتمے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو اگر ڈی جی ٹی او کے دفترمیںایسوسی ایشنوں کی خریدوفروخت کا علم ہوتو وہ وزارت تجارت کے علم میں لائیں۔انہوں نے بتایا کہ جون2015میں پاکستان کا ایگزم بینک بنا دیا گیا ہے جس کا پہلا بورڈ آف گورنر بن رہا ہے اور جلد ہی یہ کام شروع کردیگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔