ٹکریں کیوں مارتے ہو؟

محمد نعیم  اتوار 5 جولائی 2015
بعض افراد کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہ عبادت ان پر ایک بوجھ ہے جس کو وہ جلد از جلد اتار پھینکنا چاہتے ہیں۔ فوٹو:فائل

بعض افراد کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہ عبادت ان پر ایک بوجھ ہے جس کو وہ جلد از جلد اتار پھینکنا چاہتے ہیں۔ فوٹو:فائل

کوئی باقی سال نماز پڑھے نہ پڑھے لیکن رمضان میں ضرور پڑھتا ہے۔ وہ بھی مسجد جاکر، یہ ماہ رمضان کی برکت ہے کہ اس میں مساجد خوب آباد ہوجاتی ہیں۔ صرف مساجد ہی نہیں بلکہ شہر میں بہت سی کھلی جگہوں پر بھی تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ماشاءاللہ پاکستان میں حفاظ کثرت سے ہیں اور ہر حافظ قرآن کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ رمضان المبارک میں قرآن مجید ضرور سنائے۔ اس لیے مساجد کے علاوہ بھی تروایح کا بڑے پیمانے پر اہتمام کیا جاتا ہے۔ بلکہ گزشتہ برس اور اس سال احباب میں سے بہت سے حفاظ کرام پاکستان سے باہر دوسرے ممالک میں بھی تروایح پڑھانے کے لیے گئے۔ جن میں سے ایک بڑی تعداد نے مالدیپ کا رخ کیا جسے دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی۔

بڑے شہروں اور بالخصوص صنعتی و تجارتی علاقوں میں ایک نیا رواج رمضان میں بڑی کثرت سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آپ بھی آمد رمضان کے ساتھ جگہ جگہ پانچ روزہ، تین روزہ، سات روزہ، دس روزہ تراویح کے اہتمام کے بینروپینافلیکس لگے دیکھتے ہوں گے۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ اِس طرح کی مختصر تراویح کو پڑھنے کے بعد لوگ تروایح پڑھنا یا مسجد جانا ضروری نہیں سمجھتے۔

ایسی سوچ رکھنے والوں کے لیے عرض ہے کہ بھائی نماز کی فرضیت یا مسجد جانا روزے یا رمضان کے ساتھ مشروط نہیں بلکہ یہ تو سب سے اہم اسلام کا فریضہ ہے جو ہر عاقل بالغ مسلمان مرد و خاتون پر پورا سال فرض رہتا ہے۔ خواتین کے لیے نماز کی جو رخصت ہے اس کو اس میں سے استثنیٰ حاصل ہے۔ آپ صرف روزے کی وجہ سے نماز کا اہتمام کرتے ہیں اور چند دن میں تروایح پڑھ کر آپ سمجھتے ہیں کہ قیام الیل کا سارا ثواب حاصل کر لیا تو یہ عمل اجر و ثواب سے زیادہ جان چھڑانے والا معاملہ ہے۔

نبی ﷺ نے ماہ صیام کی راتوں میں ایمان و أجر کی نیت سے قیام کرنے والوں کو یہ بشارت دی ہے کہ ان کے تمام سابقہ گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔ دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ کچھ لوگ نماز تراویح پڑھتے ہی نہیں اور کچھ پڑھنے کے لیے تو جاتے ہیں مگر مختصر سی نماز کے بعد مساجد میں ہی گپ شپ میں مصروف ہوجاتے ہیں اس بات کا لحاظ کیے بغیر کہ ان کی باتوں اور فضول حرکتوں سے کسی کی عبادت میں خلل واقع ہو سکتا ہے۔ بعض ایسے بھی ہیں جو پڑھتے تو ہیں لیکن ان کا پڑھنا نہ پڑھنا برابر ہوتا ہے۔ ایسے لوگوں کو دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ یہ عبادت ان پر ایک بوجھ ہے جس کو وہ جلد از جلد اتار پھینکنا چاہتے ہیں۔ اتنی تیز اور بغیر رکوع و سجود کے نماز پڑھنے میں عوام کے علاوہ ہمارے آئمہ کرام کا بھی قصور ہے۔ نماز تراویح میں قرآن کو اس قدر تیز پڑھا جاتا ہے کہ نماز کا اصل مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ آپ خود سوچیں کہ جہاں تین یا پانچ دن میں تروایح میں مکمل قرآن پڑھا جائے گا تو کیا اس کا پڑھنے والا یا سسنے والا قرآن مجید کی تلاوت کا حق ادا کر پائے گا؟ حالانکہ قرآن مجید کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھنا چاہیے اور رکوع و سجود کو بھی نہایت اطمینان سے کرنا چاہیے۔ رکوع، سجود، قومہ، جلسہ اور قیام و قعود بھی نماز کے ایسے ارکان ہیں جن کو پورا کرنا ضروری ہوتا ہے، لہٰذا نماز تراویخ میں زیادہ سے زیادہ قرآن مجید ختم کرنے کے چکر میں نماز کے رکوع و سجود کو پورا نہ کرنے کی چوری اور تلاوت قرآن مجید کا حق ادا نہ کرنا، بجائے ثواب کے کہیں باعث گناہ وعتاب نہ بن جائے۔

رمضان کی آخری دس راتوں کی بہت زیادہ فضیلت ہے۔ ہمیں ان دس راتوں میں قیام پر حریص ہوجانا چاہئے۔ کیوں کہ ان میں لیلۃ القدر ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر و افضل ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اس کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ رب کے سامنے کھڑے ہونے اور اس کو منانے کے یہ لمحات بھی ہم ضائع کر دیتے ہیں۔ آخری عشرے کی طاق راتوں میں اکثر مساجد میں محفل شبینہ منعقد کی جاتی ہیں اور ساری ساری رات مساجد کے لائوڈ اسپیکروں میں علماء کے وعظ اور حمد و نعت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ جس سے نہ اس محفل کا کوئی فرد قیام الیل کرسکتا ہے بلکہ محلے میں موجود دیگر عبادت کرنے والوں کے خشوع و خضوع میں فرق آتا ہے۔

ساتھ ساتھ کوشش کریں کہ بلا عذر کوئی روزہ نہ چھوڑیں، زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے۔ بُرے دوستوں سے دور اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کرنا چاہیے۔ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو افطار کروانا چاہیے یہ باعث أجر ہے۔ صدقہ و خیرات کا خصوصی اہتمام کرنا چاہیے اور اس عظیم عمل کے احترام میں غیر شرعی کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس بابرکت ماہ کی تمام نیکیاں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

محمد نعیم

محمد نعیم

بلاگر کالم نگار اور رکن کراچی یونین آف جرنلسٹ ہیں۔ کراچی اپ ڈیٹس میں بحیثیت سب ایڈیٹر کام کررہے ہیں اور بلاگز کے ذریعے تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ ٹوئٹر پررابطہ naeemtabssum@

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔