پاکستانی معیشت بحران کے خطرے سے نکل گئی، آئی ایم ایف

ویب ڈیسک  جمعـء 3 جولائی 2015
آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کو بہر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیاں درست سمت کی طرف گامزن ہے، فوٹو فائل

آئی ایم ایف نے پاکستانی معیشت کو بہر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیاں درست سمت کی طرف گامزن ہے، فوٹو فائل

واشنگٹن: معیشت کی ریٹنگ کرنے والے عالمی ادارے اسٹینڈرڈ ایند پوورز کی جانب سے پاکستان کی معیشت کو بہتر قرار دیئے جانے کے بعد اب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے بھی پاکستانی معیشت کے بہتری کی جانب گامزن ہونے کا واضح اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت کے بحران کا شکار ہونے کے خطرات بہت حد تک کم ہوگئے ہیں۔

پاکستانی معیشت کے بارے میں آئی ایم ایف کی جانب سے جاری رپورٹ میں موجودہ حکومت کی معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہےکہ پاکستانی معیشت کی ترقی کی رفتار بہتر ہوئی ہے اور آئندہ سال اس میں مزید بہتری کے امکانات ہیں جب کہ ملک میں مہنگائی (افراطِ زر) میں کمی واقع ہوئی ہے اور اس میں مزید کمی آئے گی ۔ رپورٹ کے مطابق مالیاتی خسارہ بھی مزید کم ہو گا اور ٹیکس وصولی کی شرح میں بھی بہتری کے امکانات ہیں۔

رپورٹ میں معاشی ترقی کے بارے کہا گیا ہے کہ آئندہ برس معاشی ترقی کی رفتار ساڑھے 4 فیصد تک بڑھ جائے گی اور اس مین تیزی سے اضافے کی وجہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی، بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی اور کاروباری ماحول میں بہتری ہے۔ رپورٹ کے مطابق معاشی ترقی کی رفتار میں آئندہ سالوں میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ اس دوران بجلی کی فراہمی اور کاروباری ماحول میں بھی بہتری متوقع ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دانشمندانہ معاشی پالیسیوں کے باعث مہنگائی کی شرح میں بھی مجموعی طور پر کمی متوقع ہے۔

آئی ایم ایف کی رپورٹ میں معیشت کے کمزور پہلوؤں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سرفہرست توانائی کا شعبہ ہے جومعیشت کے پہیے کو تیزی کے ساتھ گھومنے سے روک رہا ہے جب کہ قانون سازی میں سست روی، سیاسی اور سیکیورٹی چیلنجز معاشی سرگرمیوں اور مالیاتی پالیسیوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔

رپورٹ میں رواں مالی سال کے لیے ٹیکسوں کی وصولی کے لیے جاری کردہ پالیسیوں کو بھی سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت کے ٹیکس چھوٹ دینے کے لیے جاری ہونے والے ایس آر اوز کے خاتمے اور ٹیکس ریٹرنز جمع نہ کرانے والوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کے اعلان سے ٹیکس وصولی کی شرح میں نمایاں بہتری کے امکانات ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت سبسڈیز کم کرنے کے علاوہ انتظامیہ اور انتظامی اخراجات میں بہتری کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے جس میں ملازمین کی تنخواہوں کے اخراجات میں کمی اور بجلی کے نرخوں میں اضافہ وغیرہ شامل ہے۔

آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی معیشت کے مختلف شعبوں کی اس کارکردگی کے باوجود توانائی کا شعبہ نہ صرف معیشت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ خزانے پر بوجھ بھی بن رہا ہے کیونکہ 6 گھنٹے روزانہ کی لوڈشیڈنگ ناقابل قبول حد تک زیادہ ہے، بجلی کا شعبہ ابھی تک اپنی آمدن اور اخراجات میں توازن پیدا نہیں کر سکا ہے جس کی وجہ سے یہ شعبہ اپنی صلاحیت کے مطابق بجلی پیدا نہیں کر پا رہا ہے یہ کمی گردشی قرضوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔

آئی ایم ایف نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو بھی طویل مدت میں پاکستانی اقتصادی شرح نمو میں اضافے کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ راہداری منصوبہ پاکستانی معیشت کی ترقی کی رفتار میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے کیونکہ اس کے ذریعے چین پاکستان میں انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں کثیر سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

آئی ایم ایف رپورٹ میں پہلی بار کہا گیا ہے کہ پاکستانی معیشت کو اب بحران کے خدشے کا سامنا نہیں ہے کیونکہ 2 برس قبل کہا جا رہا تھا کہ پاکستانی معیشت شدید معاشی بحران میں داخل ہونے والی ہے اور پاکستان کی غیر ملکی ادائیگیوں میں ناکامی کی صورت میں نادہندہ ہونے کے خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے تھے اور اس وقت پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض کا معاہدہ کیا جس کے بعد سے آئی ایم ایف پاکستانی معیشت میں مسلسل بہتری کے آثار کی طرف اشارے کررہا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔