لوک فنکار الن فقیر 15 برس بعد بھی مداحوں میں مقبول

ویب ڈیسک  ہفتہ 4 جولائی 2015
الن فقیر کو 1980 میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو: فائل

الن فقیر کو 1980 میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ فوٹو: فائل

پاکستان کے معروف لوک فنکار الن فقیر کو دنیا سے گزرے 15 برس بیت گئے لیکن مداحوں کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔

الن فقیر 1932 میں صوبہ سندھ کے علاقے جامشورو میں پیدا ہوئے اور انھوں نے اپنے صوفیانہ کلام کے ذریعے  نہ صرف ملک گیر بلکہ دنیا بھر میں شہرت حاصل کی۔ الن فقیر کی گائیکی کا ایک انوکھا انداز تھا جو انھیں دوسرے لوک فنکاروں سے منفرد کرتا تھا، انھوں نے روایتی لوک گائیکی کو ایک نیا انداز دیا جو آج بھی مداحوں نے خوب سراہا جاتا ہے۔

الن فقیر نے زیادہ تر سندھی زبان میں گیت گائے تاہم اردو زبان میں ان کا گایا ہوا ایک گانا ‘تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا اسے دنیا کی لہروں سے ڈرنا کیا’ نے انھیں فن کی دنیا میں امر کر دیا۔ جن کی آواز کا سحر آج بھی برقرار ہے۔

الن فقیر کو صدر جنرل ضیاء الحق نے 1980 میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا جب کہ انہیں شاہ لطیف ایوارڈ، شہباز ایوارڈ اور کندھ کوٹ ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، الن فقیر کو نہ صرف ملک میں پزیرائی ملی بلکہ ان کے چاہنے والے انھیں دنیا کے دیگر ممالک میں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ الن فقیرکی گائیگی میں صوفی ازم کا رنگ جھلکتا ہے۔

الن فقیر خود اگرچہ صوفی تھے لیکن انھوں نے اپنے لئے فقیر تخلص کا انتخاب کیا اور وہ اپنا گھر بار چھوڑ کر شاہ عبدالطیف بھٹائی کے مزار پر سکونت پذیر ہو گئے اور 4 جولائی 2000 میں دنیائے فانی سے کوچ کر گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔