- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
رینجرز کا بیان اعتراف ہے کہ آپریشن صرف ایم کیوایم کے خلاف کیا جارہا ہے، رابطہ کمیٹی
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے ایم کیوایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کی گرفتاریوں پر رینجرز کے بیان کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رینجرز کے ترجمان کا بیان اس حقیقت کااعتراف ہے کہ آپریشن صرف اور صرف ایم کیو ایم کے خلاف کیا جارہا ہے اور اس کا مقصد کراچی سے جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ نہیں بلکہ ایم کیوایم کو ختم کرنا ہے۔
کراچی سے جاری بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیوایم امن پسند جماعت ہے اور بارہا اس عزم کا اعادہ کرچکی ہے کہ ایم کیو ایم کی صفوں میں جرائم پیشہ عناصر کے لئے کوئی گنجائش نہیں لیکن اس کے باوجود رینجرز کی جانب سے جرائم پیشہ عناصر کی آڑ میں صرف ایم کیوایم کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اس کی سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ فلاحی سرگرمیوں پر بھی غیراعلانیہ پابندی عائد کردی گئی ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن کی آڑمیں ایم کیوایم کو کچلنے کے لئے ریاستی طاقت کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے۔ ایم کیو ایم کے عہدیداروں ، کارکنوں اور ہمدردوں کو نا صرف بلاجواز گرفتار کیا جارہا ہے بلکہ انہیں جنگی قیدیوں کی طرح عدالت میں پیش کرکے ان کے بنیادی حقوق کی بدترین پامالی بھی کی جارہی ہے،رینجرز کی انٹیلی جنس کا یہ عالم ہے کہ وہ جس تنظیمی کمیٹی کا ذکر کررہی ہے اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس نام سے کوئی اور شعبہ کام کررہا ہے جسے تحلیل کئے ہوئے بھی عرصہ دراز ہوچکا ہے۔
رابطہ کمیٹی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے یہ ریمارکس ریکارڈ پر موجود ہیں کہ’’ کراچی کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں میں عسکری ونگ موجود ہیں‘‘ لیکن رینجرز کو ایم کیوایم کے علاوہ کسی سیاسی و مذہبی جماعت کے عہدیدار دکھائی نہیں دیتے۔ ایم کیو ایم کے 50 سے زائد کارکنان جو رینجرزکے ہاتھوں گرفتارہوئے وہ کئی ماہ گزرنے کے باوجود آج تک لاپتہ ہیں اورانہیں آج تک کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیاگیا۔ رابطہ کمیٹی نے رینجرز کے ترجمان کے اس دعوے کو بھی سراسر جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیا ہے کہ ایم کیوایم کے بہت سے ذمہ داران خود گرفتاری دے رہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایم کیو ایم کے ذمہ داران خود گرفتاری دے کر آنکھوں پر پٹی اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں ڈال کر خود کو عدالت میں بھیڑ بکریوں کی طرح پیش کررہے ہیں۔
رابطہ کمیٹی نے سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ رینجرز کے ترجمان کے اس بیان کا سختی سے نوٹس لیں کیونکہ اس بیان میں اعتراف کیا گیا ہے کہ رینجرز ، ایم کیوایم کے سیکٹر اور یونٹ عہدیداروں کو گرفتارکررہی ہے۔ پورے ملک میں کالعدم تنظیموں کے دہشت گرد اور قانون کو مطلوب افراد کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں لیکن رینجرز کو گرفتاری کے لئے صرف اور صرف ایم کیوایم کے عہدیدار ہی نظر آتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔