ہفتہ رفتہ میں کاٹن کی عالمی سطح پر جاری مندی تیزی میں تبدیل

احتشام مفتی  پير 6 جولائی 2015
اوپن مارکیٹ میں نئی فصل کی روئی4900 تا5 ہزار،پرانی 5250تا 5350پر برقرار،اسپاٹ ریٹ 4850روپے ہوگئے۔ فوٹو: فائل

اوپن مارکیٹ میں نئی فصل کی روئی4900 تا5 ہزار،پرانی 5250تا 5350پر برقرار،اسپاٹ ریٹ 4850روپے ہوگئے۔ فوٹو: فائل

کراچی: معروف امریکی زرعی ادارے انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) کی جانب سے 2015-16 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی پیداوار اور اینڈنگ اسٹاکس میں کمی جبکہ کھپت میں اضافے کے بارے میں رپورٹس جاری ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی بین الاقوامی منڈیوں میں جاری مندی کا رجحان دوبارہ تیزی میں تبدیل ہوگیا جبکہ پاکستان میں بینکنگ ٹرانزکشنز پر 0.6 فیصد ٹیکس عائد ہونے کے باعث ملکی معیشت جمود کا شکار ہونے کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان بھر میں روئی کی ٹریڈنگ تقریباً معطل رہنے کے باعث پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں تیزی یا مندی کا کوئی واضح رجحان سامنے نہیں آسکا۔

چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ آئی سی اے سی کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹس کے مطابق 2015-16 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی کاشت میں 6 فیصد جبکہ فی ایکڑ پیداوار میں3 فیصد کمی متوقع ہے جس کے باعث کپاس کی مجموعی پیداوار میں 9 فیصد کے لگ بھگ کمی متوقع ہے اور توقع ہے کہ 2015-16 کے دوران دنیا بھر میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار 10 کروڑ 98 لاکھ بیلز (480) پاؤنڈ متوقع ہے جبکہ آئی سی اے سی کی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ امریکا میں کپاس کی کاشت پچھلے 30 سال کے دوران سب سے کم 9 لاکھ ایکڑز پر کاشت کی جائے گی جبکہ چین میں کپاس کی پیداوار میں 16 فیصد،بھارت میں 3 سے 4 فیصد جبکہ پاکستان میں 6 فیصد کمی متوقع ہے جبکہ کپاس کی کھپت میں 3 فیصد اضافے کے بارے میں رپورٹس جاری کی گئی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2015-16 کے دوران پچھلے 6 سالوں میں پہلی مرتبہ کپاس کی پیداوار کپاس کی کھپت سے کم ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی بجٹ 2015-16 کے دوران بینکنگ ٹرانزکشنز پر عائد کیے جانے والے 0.6 فیصد ٹیکس کے نفاذ کے باعث پاکستانی معیشت جمود کا شکار ہونے سے اس کے ملکی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو موجودہ حکومت معیشت کو ڈاکومنٹڈ کرنے کا عزم رکھتی ہے جبکہ دوسری طرف بینکنگ لین دین پر ٹیکس کا نفاذ کیا گیا ہے جس کی پوری دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، اس سے خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ پاکستان میں ہنڈی اور حوالے کے کاروبار کو زبردست فروغ ملے گاجس سے ملکی معیشت کا دھڑن تختہ بھی ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو چاہیے کہ بینکنگ ٹرانزکشنز پر عائد 0.6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس فوری طور پر واپس لیںتاکہ ملکی معیشت کا پہیہ رواں دواں ہو سکے۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.80 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 74.40 سینٹ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.64 سینٹ فی پاؤنڈ کمی کے بعد 67.57 سینٹ فی پاؤنڈ، بھارت میں روئی کی قیمت 250 روپے فی کینڈی مندی کے بعد 34 ہزار 289 روپے فی کینڈی، چین میں روئی کی قیمتیں 80 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 12 ہزار 595 یو آن فی ٹن جبکہ کراچی کاٹن ایکس چینج میں روئی کی قیمتیں 350 روپے فی من مندی کے بعد 4 ہزار 850 روپے فی من تک گر گئیں جبکہ اوپن مارکیٹ میں نئی فصل سے تیار ہونے والی روئی کی قیمتیں 4ہزار 900 سے 5 ہزار روپے فی من جبکہ پرانی فصل سے تیار ہونے والی روئی کی قیمتیں 5 ہزار 250 سے 5 ہزار 350 روپے فی من تک مستحکم رہیں۔ احسان الحق نے بتایا کہ چینی حکام نے اپنے روئی کے اسٹاکس میں سے 2011 اور 2012 کے روئی کے اسٹاکس فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور چینی حکام نے 2011 کی فصل سے تیار ہونے والی روئی کی ریزرو پرائس 98 سینٹ فی پاؤنڈ، 2012 کی فصل سے تیار ہونے والی روئی کی قیمت 106 سینٹ فی پاؤنڈ جبکہ 2012 کے دوران درآمد ہونے والی روئی کی ریزرو پرائس 115 سینٹ فی پاؤنڈ مقرر کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔