کشمیریوں کی تحریک آزادی کیخلاف داعش کو متحرک کرنے کا بھارتی منصوبہ

مانیٹرنگ ڈیسک  پير 6 جولائی 2015
زید حامد کے معاملے پر سعودیہ سے مثبت رابطہ کیا جائے،احمد قریشی کی ایٹ کیو میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

زید حامد کے معاملے پر سعودیہ سے مثبت رابطہ کیا جائے،احمد قریشی کی ایٹ کیو میں گفتگو۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: پاکستان میں دہشتگردی کیخلاف بنایا گیا نیشنل ایکشن پلان خود خطرے میں ہے۔

ایکسپریس نیوزکے پروگرام ’ایٹ کیو‘ میں میزبان احمد قریشی نے اس ضمن میں تیونس جیسی نوعمر جمہوریت کاحوالہ دیا، جہاں دہشتگردی کے ایک واقعے کے بعد پولیس ،رینجرزاورفوج کودہشتگردی کے قلع قمع کرنے کیلئے خصوصی اختیارات دے دیئے گئے۔ انھوں نے کشمیرکے حوالے سے کہا کہ بھارت تحریک آزادی کشمیرکو نقصان پہنچانے کیلئے وہاں داعش کو متحرک کررہا ہے تاہم اسے ناکامی ہوگی۔ بھارت کے سرکاری اہلکاروں نے اعتراف کیا کہ کشمیری قیادت خریدنے میںکی گئی سرمایہ کاری ضائع ہوگئی اور وہاں پاکستانی جھنڈے لہراتے رہے۔ بھارت کو پاکستان کیخلاف بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو استعمال کرنے میں بھی ناکامی ہوئی۔ بی ایل اے کے کچھ کمانڈر یورپ بھاگ گئے ہیں جبکہ ٹی ٹی پی کے کافی کمانڈر مارے گئے ہیں جبکہ باقی کچھ بھی مارے جائیں گے۔

تجزیہ کار نے کارگل کے دو نشان حیدر شہیدوں کیپٹن کرنل شیر خان اور نائیک لالک جان کی برسی پر ان کی شجاعت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کمانڈر نے شیر خان کا جسد خاکی پاک فوج کے حوالے کرتے ہوئے نوٹ لکھا کہ اس سپاہی کو بے مثال بہادری دکھانے پر ایوارڈ دیا جائے۔ نائیک لالک جان نے کارگل کے محاذ پر سب سے بڑا بھارتی بنکر اس وقت اڑایا جب ان کا ہاتھ پہلے ہی زخمی تھا اور منع کرنے کے باوجود آپریشن مکمل کیا اور سینے پرگولیاں کھا کرجام شہادت نوش کیا۔احمد قریشی نے بتایاکہ بھارتی اداکار سلمان خان کی فلم ’بجرنگی بھائی جان‘ عید پر سندھ میں ریلیزکرنے کیلئے 13جولائی کوصوبائی سنسربورڈ کا اجلاس ہونے والا ہے۔

اسے یہ فلم یہاں دکھانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ اس میں پاکستان کیخلاف روایتی جملہ بازی شامل ہے کہ آئی ایس آئی کشمیر میں شیطانی کام کرنے والی ہے۔ روس اور چین بھی ہالی ووڈکی فلموں میں سے اپنے خلاف مناظر نکلوا دیتے ہیں۔ احمد قریشی نے سعودی عرب میں زید حامد کی گرفتاری کے متعلق کہا کہ سوشل میڈیا پر غصہ نکالنے اور گالیاں دینے سے معاملہ خراب ہوگا۔ زید حامد کے پاکستان نواز خیالات کی حمایت کے علاوہ سعودی حکومت سے مثبت انداز میں رابطہ کیا جائے۔ اس ضمن میں لارڈ نزیر کی پیروی کی جائے۔ جنہوں نے لندن میں سعودی سفیرکوخط لکھ کر شائستگی سے اپنا مؤقف بیان کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔