- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
سائنسدانوں نے کہکشاؤں میں چھپے 5 سپر بلیک ہولزدریافت کرلیے
لندن: کائنات کی کھوج میں لگے سائنس دانوں خلا کی وسعتوں میں ایسے 5 انتہائی بڑے بلیک ہولز کا پتا لگایا ہے جو اس سے پہلے دھول اور گیس کے سبب دکھائی نہیں دیئے تھے اور ساتھ ہی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کہکشاؤں میں ایسے کروڑوں بلیک ہولز اور بھی موجود ہیں۔
برطانوی ماہرین فلکیات کے مطابق ان انتہائی بڑے بلیک ہولز کی کمیت سورج کے مقابلے میں اربوں گنا زیادہ ہو سکتی ہے اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تمام بڑی کہکشاؤں کے دل میں واقع ہیں جنہیں ناسا کی انتہائی حساس نواسٹار خلائی دوربین نے ان بلیک ہولز سے نکلنے والی زبردست توانائی والی ایکس ریز کو ریکارڈ کیا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس نئی دریافت سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس کائنات میں ایسے مزید کروڑوں بلیک ہولز اور بھی موجود ہیں جو کہ کسی کہکشاں کے پیدا ہونے اور اس کی نشوونما میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
بلیک ہولز کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ستاروں کے پھٹنے سے پیدا ہوتے ہیں اور یہ اس قدر کثیف اور بڑے ہوتے ہیں کہ ان کی کشش ثقل روشنی تک نہیں پہنچ پاتی۔ پانچ کہکشاؤں کے قلب میں واقع ان بلیک ہولز سے نکلنے والی زبرست توانائی کے حامل ایکس ریز کے سبب ان کا پتا چل سکا ہے۔
یونیورسٹی آف ڈرہم سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے بانی جارج لینسبری کا کہنا ہے کہ سائنس دان کافی عرصے سے انتہائی بڑے بلیک ہولز کے بارے جانتے تھے جو دھول اور گیس کے کی وجہ نظروں سے اوجھل ہیں۔ انہوں نے ان بلیک ہولز کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نواسٹار کے سبب سائنس دان پہلی بار ان چھپے ہوئے عظیم الشان (سپر بلیک ہولز) کو دیکھ رہے ہیں جن کے بارے کہا گیا ہے کہ وہ وہاں ہیں لیکن اس سے پہلے وہ اپنی ’’مدفون‘‘ حالت کے سبب گریزاں تھے۔
ناسا میں نواسٹار پروجیکٹ پر کام کرنے والے سائنسداں ڈاکٹر ڈینیئل سٹیم کا اس دریافت پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہنا تھاکہ زیادہ توانائی والی ایکس ریز کم توانائی والی ایکس ریز کے مقابلے میں زیادہ گہرائی تک داخل ہوسکتی ہیں جن کی مدد سے گیس میں زیاد گہرائی میں بھی دیکھا جاسکتا ہے اسی کی بدولت سائنس دان یہاں مدفون یا چھپے ہوئے بلیک ہولز کو دیکھ سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔