میکسیکو کا خونی تہوار

ع۔ر  منگل 7 جولائی 2015
بارش کے لیے عورتوں کی لڑائی کا باقاعدہ انعقاد کیا جاتا ہے جس میں قرب و جوار کے دیہات کی لڑکیاں اور عورتیں حصہ لیتی ہیں۔۔  فوٹو : فائل

بارش کے لیے عورتوں کی لڑائی کا باقاعدہ انعقاد کیا جاتا ہے جس میں قرب و جوار کے دیہات کی لڑکیاں اور عورتیں حصہ لیتی ہیں۔۔ فوٹو : فائل

بارش نہ ہونے کی صورت میں مسلمان بارانِ رحمت کے لیے نماز استسقاء ادا کرتے ہیں۔ کئی خطوں میں اس مقصد کے لیے عجیب و غریب رسومات ادا کی جاتی ہیں۔ میکسیکو کے شہر گریرو کے مضافاتی دیہات میں خواتین بارش کے لیے ایک دوسرے کو خون میں نہلادیتی ہیں۔

ناہو وا علاقے کے دیہات میں ہر سال مئی میں عورتوں کی لڑائی ہوتی ہے، یہ لڑائی گلی محلے کی لڑائی سے یکسر مختلف ہوتی ہے جس میں بات صرف زبانی بد کلامی اور ایک دوسرے کے راز فاش کرنے تک محدود رہتی ہے۔ بارش کے لیے عورتوں کی لڑائی کا باقاعدہ انعقاد کیا جاتا ہے جس میں قرب و جوار کے دیہات کی لڑکیاں اور عورتیں حصہ لیتی ہیں۔

اس دوران تھپڑوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال ہوتا ہے۔ خواتین ایک دوسرے کے چہرے کو خاص طور پر نشانہ بناتی ہیں۔ ان کا مقصد حریف کے چہرے کو لہولہان کرنا ہوتا ہے۔ چہرے سے ٹپکنے والا خون برتنوں اور بالٹیوں میں جمع کرلیا جاتا ہے جسے بعد ازاں کھیتوں میں ڈالا جاتا ہے۔ دیہاتیوں کا ایمان ہے کہ کھیتوں کو عورتوں کا خون دینے سے بارش کا دیوتا ان پر مہربان ہوجائے گا۔ دیہاتی عورتوں کی خونی لڑائی کو باقاعدہ تہوار کا درجہ حاصل ہے۔

تہوار کے ابتدائی دن عورتیں معمول سے پہلے بیدار ہوجاتی ہیں اور بڑی مقدار میں مختلف کھانے پکاتی ہیں۔ پھر اپنے اپنے تیار کردہ کھانوں کے ساتھ میدان جنگ میں پہنچ جاتی ہیں۔ یہاں پہنچ کر کھانے زمین پر رکھ دیے جاتے ہیں اور آس پاس کی جگہ کو پھولوں سے سجادیا جاتاہے۔ عورتیں بارش کے دیوتا اور حضرت مریم کے لیے تعریفی کلمات ادا کرتی ہیں اس کے بعد دو بدو جنگ کا مرحلہ شروع ہوجاتا ہے۔ لڑکیاں اور عورتیں دائرے میں کھڑی ہوکر دوسرے گاؤں کی عورتوں کی آمد کا انتظار کرتی ہیں۔ آس پاس کے تمام دیہات کی عورتوں کے پہنچ جانے کے بعد اپنی اپنی حریف کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ اس دوران عمر رسیدہ عورتیں نوجوان لڑکیوں کو جوش دلاتی ہیں کہ وہ میدان میں جائیں اور اپنی حریف کا خون بہائیں۔

مدمقابل کا انتخاب ہوجانے کے بعد نوجوان لڑکیاں اور عورتیں ہار بندے اتار کر اور چوٹیاں باندھ کر میدان میں اتر جاتی ہیں۔ پہلی عورت کی جانب سے اپنی حریف کو تھپڑ یا مُکا رسید کرتے ہی مقابلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تماشائیوں میں بھی جوش کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ لڑاکا خواتین کی ہمت افزائی کرنے والے تماشائیوں میں بوڑھی خواتین کے علاوہ ان کے مرد رشتے دار بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہ اپنے طرز کا انوکھا مقابلہ ہوتا ہے۔

جس میں کھلاڑیوں کی توجہ فتح کے بجائے ایک دوسرے کا زیادہ سے زیادہ خون بہانے پر ہوتی ہے۔ ناک منہ سے خون نکل آنے پر زخمی خواتین عارضی وقفہ لے کر خون کو بالٹی میں ٹپکاتی جاتی ہیں۔ جریان خون بند ہونے پر دوبارہ اپنی حریف سے مارپیٹ کرنے کے لیے پہنچ جاتی ہیں۔ خونی لڑائی وقفے وقفے سے غروب آفتاب تک جاری رہتی ہے۔ شام ہونے کے بعد لہو لہان عورتیں ایک دوسرے سے گلے ملتی ہیں اور پھر اپنے اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہوجاتی ہیں۔ مرد بھی خون سے بھری بالٹیاں لیے ان کے ہمراہ ہوتے ہیں۔ اگلی صبح ہر کھیت میں کچھ مقدار میں خون ڈال دیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔