کراچی میں فائرنگ کے واقعات میں بینک منیجر اورپولیس اہلکار سمیت 6 افراد ہلاک

اسٹاف رپورٹر  منگل 7 جولائی 2015
پولیس انسپکٹر عبداللہ کالج اور بینک منیجر سرسید ٹاؤن میں ڈکیتی کے دوران قتل کیے گئے :فوٹو: فائل

پولیس انسپکٹر عبداللہ کالج اور بینک منیجر سرسید ٹاؤن میں ڈکیتی کے دوران قتل کیے گئے :فوٹو: فائل

 کراچی: شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں موٹر سائیکل مکینک اور پولیس انسپکٹر سمیت6افراد ہلاک ہو گئے جبکہ سوک سینٹر کے قریب سے خاتون کی لاش ملی۔

تفصیلات کے مطابق پیرکو عین افطاری کے وقت گلبرگ تھانے کے علاقے عائشہ منزل چورنگی کے قریب  نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہو گیا جسے تشویشناک حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ دم توڑ گیا۔ ایس ایچ او عبدالحق قریشی نے ایکسپریس کو بتایا کہ متوفی کی شناخت 40 سالہ بخت زمان ولد شمشیر خان کے نام سے کر لی گئی ہے ۔کلری تھانے کے علاقے نیازی چوک سر گوات محلہ بلوچ  پاڑا میں موٹر سائیکل پر سوار3 مسلح ملزمان فائرنگ کرکے ایک شخص کو قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔

مقتول کی شناخت60 سالہ بادل ولد سومار کے نام سے کر لی گئی جو خالی گودام کا چوکیدار تھا ۔سوک سینٹر کے قریب واقع واٹر بورڈ کالونی میں خالی پلاٹ سے کپڑوں میں لپٹی ہوئی40 سالہ نامعلوم خاتون کی لاش ملی۔ سپر ہائی وے جنجال گوٹھ  موڑ کے قریب  فائرنگ سے21 سالہ عبدالرزاق ولد ندیم خان ہلاک ہوگیا،مقتول نادرن بائی پاس افغان کیمپ کے قریب بہادر گوٹھ کا رہائشی تھا اور گلشن اقبال بلاک 13-Dمیں موٹر سائیکل مکینک کا کام کرتا تھا ۔ کراچی فائرنگ  نارتھ کراچی کے علاقے یوپی موڑ نزد طیب سوئٹس کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان کی فائرنگ سے کار میں سوار 50 سالہ شیخ نذیر الدین شدید زخمی ہوگیا جع دوران علاج  جاں بحق ہوگیا۔

ڈی ایس پی سرسید ٹاؤن الطاف حسین نے بتایا کہ مقتول کے ہمراہ کار میں ان کا دوست بھی سوار تھا جس نے بتایا کہ ملزمان نے آلٹو کار کی چابی مانگی تھی اور نہ دینے پر ایک ملزم نے فائرنگ کر دی ، مقتول گلبرگ کے علاقے فیڈرل بی ایریا کے رہائشی اور نیشنل بینک میں منیجر تھے اور وہ اپنے دوست کو لینے ان کے گھر نارتھ کراچی سیکٹر 11-B آئے تھے اور جاتے ہوئے یہ واقعہ پیش آگیا۔ مذکورہ واقعے کے 20 منٹ کے بعد پاپوشنگر کے علاقے عبداﷲ کالج کے قریب ٹویوٹا کار میں سوار 50 سالہ علی رحمٰن کو نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔

اس حوالے سے ایس ایس پی سینٹرل مقدس حیدر نے بتایا کہ کار میں ایک خاتون بھی سوار تھی جو مقتول کی رشتے دار بتائی جاتی ہے اور اس نے ابتدائی بیان دیا ہے کہ وہ کار میں بیٹھے باتیں کر رہے تھے کہ اس دوران موٹر سائیکل پر سوار ملزمان آئے اور کار کا دروازہ کھول کر چابی مانگی تاہم گاڑی اسٹارٹ تھی اور علی رحمٰن نے گاڑی چلا دی جس پر ایک ملزم نے قریب سے فائرنگ کر دی اور کار چلتے ہوئے دیوار سے ٹکرا کر رک گئی جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے ، مقدس حیدر نے بتایا کہ مقتول سندھ ریزرو پولیس ( ایس آر پی) قیوم آباد بیس میں تعینات اور اورنگی ٹاؤن کا رہائشی تھا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ سرسید ٹاؤن اور پاپوشنگر میں فائرنگ کے واقعہ میں ایک ہی گروپ ملوث ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔