سندھ پولیس میں کرپشن کے الزامات پر اے آئی جی فنانس نے چارج چھوڑ دیا

راحیل سلمان  منگل 7 جولائی 2015
 اے آئی جی فنانس پر فیول خریداری،گاڑیاں بلٹ پروف کرانے اورسی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق کرپشن کا الزام ہے۔  فوٹو: فائل

اے آئی جی فنانس پر فیول خریداری،گاڑیاں بلٹ پروف کرانے اورسی سی ٹی وی کیمروں سے متعلق کرپشن کا الزام ہے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ پولیس میں کرپشن کے الزامات پر اے آئی جی فنانس فدا حسین شاہ نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا ، ان پر فیول کی خریداری ، بکتر بند گاڑیاں بلٹ پروف کرانے اور سی سی ٹی وی کیمروں کے پروجیکٹ کے حوالے سے  کرپشن کے الزام ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ چند روز قبل فنانس ڈپارٹمنٹ کا اہم ریکارڈ بھی غائب کردیا گیا اور سینٹرل پولیس آفس سے کئی فائلیں کسی دوسرے مقام پرمنتقل کردی گئی ہیں، اس ضمن میں فدا حسین شاہ نے لاعلمی کا اظہار کیا، پیر کوایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے فدا حسین شاہ نے بتایا کہ چند روز قبل نیب کا اجلاس منعقد ہواجس میں سندھ پولیس کے مختلف منصوبوں پرکرپشن کے حوالے سے بات چیت ہوئی، انھیں پتہ چلا کہ ان پر بھی الزامات عائد ہورہے ہیں لیکن سرکاری طور پر انھیں اس بارے میں کسی ادارے نے کچھ نہیں کہا تاہم اخلاقی طور پر وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ الزامات عائد ہونے کے بعد وہ عہدے سے مستعفی ہوجائیں ۔

اس سلسلے میں انھوں نے آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی سے ملاقات کی جس کے بعد پیر کی شام انھوں نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا، فدا حسین شاہ نے  بتایا کہ بکتر بند گاڑیوں کا پروجیکٹ 10 کروڑ  جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے کا منصوبہ ایک ارب روپے سے زائد کا ہے، منصوبے کا ابھی صرف ٹینڈر ہوا ہے، نجی کمپنی کوکوئی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔

فیول کے حوالے سے بلوں کی ادائیگی میں غبن کا الزام ہے ، ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اگر اس حوالے سے تحقیقات ہوں تو وہ اے آئی جی فنانس کے عہدے پر تعینات نہ ہوں ، علاوہ ازیں ذرائع نے بتایا کہ  اہم ریکارڈ غائبکرنے میں حال ہی میں فنانس ڈپارٹمنٹ میں تعینات ہونے والا ایک کلرک اوردیگر عملہ ملوث ہے،شام کوسینٹرل پولیس آفس سے کئی فائلیں کسی دوسرے مقام پر منتقل کی گئیں بعدازاں ایس پی جاوید مہر کو اے آئی جی فنانس تعینات کردیا گیا ہے جبکہ فدا حسین شاہ کو اے آئی جی ایڈمن تعینات کردیاگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔