- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
بے نظیر اپنی غلطی سے حادثے کاشکار ہوئیں، سیکیورٹی انچارج
راولپنڈی: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج رائے محمد ایوب خان مارتھ نے بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ایک مزید اہم گواہ سابق وزیر اعظم کے سیکیورٹی انچارج ایس ایس پی میجررٹائرڈ امتیاز حسین کا بیان ریکارڈکر لیا۔ عدالت نے سماعت کل (بدھ8 جولائی) تک ملتوی کرتے ہوئے مقدمے کے ایک اہم ترین گواہ انٹیلی جنس بیوروکے سابق سربراہ بریگیڈیئر رٹائرڈ اعجاز شاہ اور بے نظیر بھٹوکی حادثے کا شکارگاڑی کے ڈرائیور جاوید الرحمن کو سمن جاری کر کے گواہی کے لیے طلب کر لیا۔
امتیاز حسین نے بتایا کہ27دسمبر2007 کو لیاقت باغ جلسے سے خطاب کے بعد سابق وزیراعظم کی گاڑی لیاقت روڈ پر دائیں جانب مڑی توکافی لوگ جمع تھے، اس دوران بے نظیر بھٹونے نعروںکا جواب دیتے ہوئے گاڑی کے سن روف سے باہر نکل کر ہاتھ ہلانا شروع کیا تو فائرنگ اور دھماکا ہوگیا، بے نظیربھٹو زخمی ہوکرگاڑی میں گر پڑیں۔
ڈرائیور نے گاڑی بھگا دی۔ مری روڈ پرکافی آگے جا کر ڈرائیور نے بتایا کہ اب گاڑی نہیں چل رہی اس کے ٹائر خودکش دھماکے میں اڑ چکے تھے، بے نظیر بھٹوکو نکال کر پیچھے آنے والی شیری رحمن کی گاڑی میں ڈال کر اسپتال پہنچایا گیا۔ انھوں نے کہاکہ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی جو لاٹھی چارج کر رہی تھی، بے نظیر بھٹو اپنی غلطی سے حادثے کا شکار ہوئیں وہ گاڑی سے باہر نہ نکلتیں تو یہ حادثہ نہ ہوتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔