میگا کرپشن کیسز، نواز، شہباز، زرداری، گیلانی، راجا پرویز ملوث

ویب ڈیسک  منگل 7 جولائی 2015

 اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے 150 بڑے اسكینڈلز كے بارے رپورٹ سپریم كورٹ میں  جمع كردی ہے تاہم عدالت نے اسے واپس كرتے ہوئے مزید تفصیلات شامل كرنے كے بعد جمع كرنے كی ہدایت كی ہے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/q20.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/NAB.jpg

نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں 150میگا اسكینڈلز كی رپورٹ جمع کرائی گئی جن میں 50 اسكینڈلز مالی بدعنوانی، 50 لینڈ مافیا اور 50 انتظامی اختیارات سے تجاوز كے بارے  میں تھے جب کہ رپورٹ میں كہا گیا ہے كہ وزیر اعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، سابق صدر آصف زرداری، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر اعلیٰ آفتاب شیر پاؤ، نواب اسلم خان رئیسانی، چوہدری پرویز الہٰی، چوہدری شجاعت حسین، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، سابق وزیر خزانہ شوكت ترین، سابق وزیر فردوس عاشق اعوان، ایف بی آر كے سابق چیئرمین عبداللہ یوسف، سلمان صدیق، علی ارشد حكیم، صوبائی وزیر بلوچستان،شاہ نواز مری، احسان شاہ، سنیٹر سحر كامران، سابق سیكرٹری اسماعیل قریشی، حسین حقانی اور شاہد رفیع سمیت متعدد افراد كے خلاف اختیارات كے غلط استعمال كے الزام میں تفتیش كی جارہی ہے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/d1.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/gilani.jpg

رپورٹ کے مطابق آصف زرداری كے خلاف 2 ارب روپے اور ڈیڑھ كروڑ ڈالر كے اثاثوں  كے الزام  میں یكم جنوری 2001، نواز شریف اور شہباز شریف كے خلاف رائے ونڈ سے ذاتی رہائش گاہ تك سركاری اخراجات پر سڑك كی تعمیر كے الزام میں 17اپریل 2000 كو، راجہ پرویز اشرف كے خلاف آر پی پی اور یوسف رضا گیلانی كے خلاف توقیر صادق كی غیر قانونی تقرری ،اسحاق ڈار، پرویز الہی اور شجاعت حسین  كے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثوں  كے الزام میں 2000 میں انكوائری شروع ہوئی۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/q27.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/raisani.jpg

رپورٹ كے مطابق لینڈ كرپشن میں سابق سیكرٹری محنت نصیر حیات، سید مرید كاظم سابق صوبائی وزیر خیبر پختون خواہ، ڈی ایچ اے ویلی اسلام آباد ، وزارت ہاؤسنگ اور سی ڈی اے كے اہلكاروں  كے خلاف بھی تفتیش جاری ہے جب كہ مالی كرپشن میں سابق وزیر اعلیٰ نواب اسلم خان رئیسانی، سابق صوبائی وزیر بلوچستان، عبدالغفور لہری، اسفندیار كاكڑ كے خلاف تفتیش جاری ہے۔ رپورٹ میں  كہا گیا ہے كہ اس سال ستمبر تك تمام كیسز میں تفتیش مكمل ہو جائے گی۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/q37.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/07/jawad-khawaja.jpg

جسٹس جواد ایس خواجہ كی سربراہی میں 3 ركنی بینچ نے نیب اہلكاروں  كے خلاف كرپشن كی شكایات كے مقدمے كی سماعت كی تو پراسكیوٹر جنرل نیب نے رپورٹ پیش كی اور استدعا كی كہ مسلم كمرشل بینك كی نجكاری كی انكوائری مكمل كرنے كے لئے 4 مہینے كی مہلت دی جائے  جس پر عدالت نے تعجب كااظہار كیا، جسٹس مقبول باقر نے كہا كہ نیب نے ایم سی بی كی نجكاری كی 2002 میں  انكوائری كی تھی اب 2015 میں دوبارہ انكوائری كرنے كا كہا جا رہا ہے، كیا 2002 میں كی جانے والی انكوائری غلط تھی؟ كیا كرپشن ہوئی تھی جو دوبارہ انكوئری كے لیے 4 ماہ كا وقت مانگا جا رہا ہے؟ جسٹس جواد نے كہا كہ رپورٹ میں بعض اہم تفصیلات نہیں ہیں اس لیے جامع رپورٹ دی جائے جس میں  واضح طور پر كہا گیا ہو كہ كب انكوائری مكمل ہوئی اور تفتیش كس مرحلے میں  ہے۔ عدالت نے نیب نے سے جامع طلب كرتے ہوئے كیس كی سماعت 13 جولائی تك ملتوی كر دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔