نیشنل ٹیکس نمبرزکی بائیومیٹرک تصدیق کرانے کاحکم

ارشاد انصاری  جمعرات 9 جولائی 2015
وفاقی ٹیکس محتسب کاشکایت پرایف بی آرکو پرال کے بدعنوان اہلکارسامنے لانے کاحکم فوٹو: فائل

وفاقی ٹیکس محتسب کاشکایت پرایف بی آرکو پرال کے بدعنوان اہلکارسامنے لانے کاحکم فوٹو: فائل

 اسلام آباد: موبائل فون سموں کی تصدیق کے بعداب وفاقی ٹیکس محتسب نے فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی جانب سے ٹیکس دہندگان کوجاری کردہ تمام این ٹی این نمبرزکی بائیومیٹرک تصدیق کروانے کے احکامات جاری کردیے جبکہ ایف بی آرکی جانب سے ٹیکس دہندگان کے جعلی دستخطوں سے اسٹامپ پیپرزکے ذریعے ٹیکس دہندگان کے علم کے بغیر نیشنل ٹیکس نمبرزجاری کرنیکا انکشاف ہوا ہے اور اسی انکشاف پر ٹیکس محتسب نے این ٹی این نمبرزکی بائیومیٹرک تصدیق کے احکامات جاری کیے۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آرحکام کی جانب سے اسٹام پیپر پرٹیکس دہندہ کے جعلی دستخط کرنیکاکیس کریمنل تحقیقات کیلیے ایف آئی اے کو بھجوادیا ہے اور ایف بی آرکوبھی معاملے کی تحقیقات کاحکم دیاہے۔یہ فیصلہ وفاقی ٹیکس محتسب نے لاہورکے شہری علی منصورکی شکایت پر سنایا۔شکایت کنندہ نے موقف اختیارکیاتھاکہ پرال کے حکام نے اسکے شناختی کارڈکو غلط استعمال کیا اور انکے دستخطوں سے اسٹامپ پیپر پر فیصل آبادمیں انکے این ٹی این کی تفصیلات میں ترامیم کی درخواست تیارکی جبکہ انہوں نے ایسی کوئی درخواست نہیں کی تھی ۔

ذرائع نے بتایاکہ اس شکایت پر وفاقی ٹیکس محتسب نے تفصیلی سماعت اورفریقین کاموقف سننے کے بعدتاریخی فیصلہ دیاجس میں ایف بی آرسے کہاگیا ہے کہ این ٹی این نمبرکیلیے اسٹامپ پیپر پرمبنی درخواست پر ٹیکس دہندہ کے جعلی دستخط کے معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اورذمے دارافسر واہلکارکاتعین کیا جائے۔

اس کے علاوہ ٹیکس محتسب نے ایف بی آرکو یہ بھی حکم دیاکہ نیشنل ٹیکس نمبرجاری کرنے کیلیے ایف بی آرکے ماتحت ادارے پاکستان ریونیوآٹومیشن لمیٹڈمیں جعلسازی سے دستاویزات کی تیاری روکنے کیلیے ایف آئی اے کے نیشنل ریساپنس سنٹر برائے سائبرز کرائمز کے تعاون سے فول پروف اسٹینڈرزآپریٹنگ پروسیجرز متعارف کروائے جائیں اورجامع پالیسی کے تحت پرال کے ڈیٹا بیس پر موجود تمام این ٹی این نمبرزکی بائیومیٹرک تصدیق کروائی جائے۔ذرائع نے بتایاکہ ایف آئی اے کوکریمنل انویسٹی گیشن کیلیے بھجوائے جانے والے کیس کے ہمراہ شکایت کنندہ کی شکایت کی کاپی کے ہمراہ کیس کی سفارشات سمیت دیگر تمام اہم ریکارڈ و دستاویزکی کاپیاں بھی بھجوائی گئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔