مسئلہ صرف بجرنگی بھائی جان یا کچھ اور؟

ملیحہ خادم  منگل 28 جولائی 2015
دنیا بھر میں میڈیا کو پراپگنڈہ ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور فلم اس ضمن میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔

دنیا بھر میں میڈیا کو پراپگنڈہ ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور فلم اس ضمن میں خاص اہمیت رکھتی ہے۔

عیدالفطر پر بالی وڈ فلم بجرنگی بھائی جان پاکستان میں نمائش کیلئے پیش ہوئی۔ اگر کچھ لوگوں نے اس فلم کو خوب ہی سراہا تو دوسری طرف کچھ لوگ مذکورہ فلم کے شدید مخالف بن گئے اور پاکستان میں اسکی ریلیز پر سوال اٹھا دئے گئے، یہاں تک کہ چئرمین سنسر بورڈ فخر عالم کو اسکی ریلیز کے حوالے سے  صفائی دینی پڑگئی ۔

یہ خالصتاً دو انتہائی نقطہ نظر بن رہے ہیں۔ جن لوگوں نے فلم غور سے دیکھی ہے وہ شاید اتفاق کریں گے کہ کشمیر کے حوالے سے ایک یا دو مکالموں (جنہیں سنسر بورڈ  نے نکال دیا) کے علاوہ  پاکستان مخالف ایسا کوئی مواد نہ تھا کہ فلم پر پابندی لگائی جاتی۔ رہ گئی بات یہ کہ اس میں دو قومی نظریہ کو نشانہ بنایا گیا ہے تو ایسی بھی کوئی قابل گرفت بات نظر نہیں آتی۔  ہاں بھارت کا سکیولر چہرہ ضرور فلم بین تک پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن ساتھ ہی وہاں کے کٹر ہندوؤں کے دل میں پنپتے مسلمان مخالف جذبات بھی دکھائے گئے ہیں، اب کسی نے اس سے انسانیت سیکھی ہے تو پھر الگ بحث چھڑ سکتی ہے۔

کیا صرف ایک فلم کی ریلیز ہونے یا نہ ہونے سے ہم اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کو بھارتی پروپیگنڈہ سے بچا کر سچا پکا پاکستانی بناسکتے ہیں؟ اگر ہاں تو ضرور پابندی لگنی چاہئے لیکن اگر سچ بولیں تو کیا ہمارے ہر کیبل آپریٹر نے کئی مرتبہ ’’بارڈر‘‘ جیسی اینٹی پاکستان فلم نہیں چلائی؟ کیا عامر خان کی ’’فنا‘‘ کیبل پر نہیں دکھائی گئی جسمیں کشمیر کاز اور پاکستان کو ہر ممکن حد تک منفی دکھایا گیا۔ کچھ عرصہ پہلے یہی کہہ کر بھارتی چینلز بند کئے گئے تھے لیکن وقت نے ثابت کیا کہ میڈیا  گروپس اس آڑ میں اپنا بزنس کررہے تھے کیونکہ وہی سارے بھارتی ڈرامے ہمارے اپنے چینلز پرائم ٹائم میں دکھائے جانے لگے۔ اگر یہی حب الوطنی ہے تو سلام ہے بنیادی بات یہ ہے کہ ہم آدھا سچ بولتے ہیں۔ ہم یہ قبول کرنے سے انکاری رہتے ہیں  کہ بغیر بالی وڈ 80 فیصد پاکستانیوں بشمول میڈیا کا دن نہیں گزرتا۔ ہم بالی وڈ سپراسٹارز کے فین بھی ہیں اور دشمن ملک ہونے کے باوجود یہ امید بھی رکھتے ہیں کہ بھارت اپنی فلموں میں پاکستان کا مثبت پہلو دکھائے، یہ احمقوں کی جنت میں رہنے والی بات ہے۔

ہمارا اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم آرٹس اور کلچر کی فیلڈ میں ایک محدود دائرے میں گھوم رہے ہیں، اور شاید یہی وجہ ہے کہ ہم مدتوں سے نہ کوئی بین الاقوامی معیار کی قابل ذکر پروڈکشن دے سکے اور نہ ہی کوئی سپراسٹار پیدا کرسکے۔ دنیا بھر میں میڈیا کو پراپگنڈہ ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور فلم اس ضمن میں خاص اہمیت رکھتی ہے، جس کے ذریعے اپنی قوم کا مورال بلند بھی کیا جاتا ہے اور مخالفین کی کمزوریوں کو بڑھا چڑھا کر دکھایا بھی جاتا ہے۔

ہالی وڈ کو  دیکھئے سرد جنگ کے زمانے میں سوویت یونین کو بد سے بدتر بنا کرپیش کیا جاتا تھا۔ یہی کام آج بھی مسلمانوں کے حوالے سے جاری ہے۔ ہمسایہ حکومت ہمارے ساتھ یہی کرتی ہے اور ہمیں بھی  یہی کرنا چاہئے لیکن کیا کریں ہمارے کرتا دھرتا یہاں بھی باقی شعبوں کی طرح کچھ نہ کرنے کا تہیہ کرچکے ہیں۔

کہتے ہیں لوہے کو لوہا کاٹتا ہے لہذٰا پاکستانی میڈیا کو چاہئے کہ انٹرنیشل مارکیٹ کو ٹارگٹ کرکے پروڈکشن بنائے تاکہ بالی وڈ کی اجارہ داری کو توڑا جاسکے کیونکہ زبان تو تقریباً ایک ہی استعمال ہورہی ہے پھر کوئی وجہ نہیں کہ ہماری اپنی انڈسٹری دنیا میں مقام نہ بنائے اور پاکستان کا مثبت چہرہ دنیا میں اجاگر نہ کرے۔ ایک بار ایسا ہوجائے تو بھارتی پراپیگنڈہ اپنی موت آپ مر جا ئے گا۔

کیا آپ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ بجرنگی بھائی جان میں دو قومی نظریہ کو چھیڑنے کی کوشش نہیں کی گئی؟َ

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔