- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
جے یو آئی اور متحدہ تحریک انصاف کے خلاف تحاریک واپس لیں، نواز شریف
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر جے یو آئی(ف) اور ایم کیو ایم قائل کرنے کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں آئین اور جمہوریت کے لیے ثابت قدم رہنے پر سیاسی رہنماؤں سے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ جمہوری عمل کی کامیابی کا ثبوت ہے، قوم جمہوریت کے سفر پر آگے بڑھ رہی ہے اور قومی مفاد کے تحفظ کے لیے سیاسی قیادت کا اتحاد اہم ہے، ملکی بہتری کےلیے سب کومل جل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم سے تحاریک واپس لینے کی درخواست کی جس پر جے یو آئی ف، ایم کیو ایم کےعلاوہ پارلیمانی رہنماؤں کی تحاریک واپس لینے کی حمایت کی، وزیراعظم نواز شریف نے تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر جے یو آئی(ف) اور ایم کیوایم کو قائل کرنے کے لئے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ اسحاق ڈار،خواجہ سعدرفیق، عرفان صدیقی اور پرویزرشید پر مشتمل کمیٹی دونوں سیاسی جماعتوں کو تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق تحریک واپس لینے کےلیے قائل کرے گی۔
اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کے چیمبر میں ہونے والے اجلاس میں خورشید شاہ، مولانا فضل الرحمان، رشید گوڈیل، سراج الحق ، محمود خان اچکزئی، غلام احمد بلور، خالد مقبول صدیقی، اعجاز الحق، پرویز رشید، اسحاق ڈار اور خواجہ سعد رفیق نے شرکت کی تاہم تحریک انصاف کا کوئی رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔ اجلاس میں انکوائری کمیشن کی رپورٹ، تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کےلیے ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف کی قراردادوں کی واپسی اور انتخابی اصلاحات سے متعلق امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انتخابی اصلاحات کے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے کی گئی پیش رفت پر بریفنگ بھی دی۔
اجلاس کے دوران ایم کیوایم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ دھرنےمیں پارلیمنٹ اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف انتہائی غیراخلاقی زبان استعمال کی گئی،جو کچھ تحریک انصاف نے کیا ہم نے کیا ہوتا ہمارا حشر کردیا جاتا، یہ تاثر ہےکہ حکومت اپنی آسانی کے لیے تحریک انصاف کے استعفے قبول نہیں کرنا چاہتی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین اور قومی اسمبلی کے قواعد کےتحت تحریک انصاف کے ارکان مستعفی ہوچکے ہیں،انہیں آئین کی ایسی شق بتائیں جس کے تحت ان استعفوں کا قانونی جواز نہ بنتا ہو لیکن اگر ان کے استعفوں پر نظریہ ضرورت کا سہارا لینا ہے تو اور بات ہے۔
جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم کے تحفظات سننے کے بعد وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی اپنی جماعت کی رائے ہے کہ تحریک انصاف کوڈی سیٹ کیا جائے لیکن ہم ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ جس پر جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کی تحاریک واپس لینے کے بارے میں پارلیمنٹ سے باہر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے لئے مزید وقت مانگ لیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔