دنیا کے سب سے کم عمر مریض کے دونوں ہاتھوں کی پیوندکاری کا کامیاب تجربہ

ویب ڈیسک  جمعرات 30 جولائی 2015
زایان گنگرین نامی مرض کا شکار ہوکر اپنے دونوں پاؤں اور ہاتھوں کو گنوا چکا تھا۔ فوٹو: فائل

زایان گنگرین نامی مرض کا شکار ہوکر اپنے دونوں پاؤں اور ہاتھوں کو گنوا چکا تھا۔ فوٹو: فائل

فلاڈیلفیا: امریکا میں کم عمر ترین بچے کو پیچیدہ آپریشن کے بعد دونوں ہاتھ فراہم کردیئے گئے ہیں جو اب تک سب سے کم عمر مریض میں دوہرے ہاتھوں کی منتقلی کا پہلا تجربہ بھی ہے۔

8 سالہ امریکی بچے زایان ہاروے کو خون کی رگوں کو متاثر کرنے والے ایک مرض گنگرین لاحق تھا جس کے باعث اس کے دونوں ہاتھ کلائی تک ختم ہوگئے تھے اور انہیں کاٹنا پڑا تھا۔ فلاڈیلفیا کے چلڈرن اسپتال میں 40 ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے پہلے نئی اور پرانی ہڈیوں کو فولادی پلیٹوں اور اسکرو سے جوڑا گیا پھر ماہرین کی ٹیم نے اس کی رگوں، شریانوں، پٹھوں اور اعصاب کو ایک ایک کرکے ملادیا۔

اس بچے کی جسامت کو دیکھتے ہوئے صرف 15 بچوں کے ہاتھ دستیاب تھے جن میں سے ایک بچے کا ہاتھ اس کے سائز اور عمر کی مطابقت میں تھا اور یہ بچے اپنی موت کے قریب تھے جب کہ اس دوران طویل آپریشن کے بعد معلوم ہوا کہ ایک ہاتھ کی رگ درست طور پر نہیں جڑی جس کے باعث خون کی منتقلی رکنے سے ہاتھ سفید ہوچکا تھا، ڈاکٹروں نے بچے کا دوبارہ آپریشن کرکے اس کو رگوں کو جوڑا جس کے بعد خون کی روانی شروع ہوئی۔

یہ بچہ ایک سال قبل گنگرین کے انفیکشن کا شکار ہوا تھا جس میں اس کے دونوں ہاتھوں کے ساتھ پیروں کو بھی کاٹا گیا تھا اور دونوں گردے خراب ہوگئے تھے تاہم ایک گردہ اس کی والدہ سے منتقل کیا گیا تھا اور نقلی پاؤں لگادیئے گئے تھے جس سے وہ چل اور دوڑ سکتا ہے

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔