سائینواسٹیل کمپنی پاکستان اسٹیل کے ساتھ کام کرنے کی خواہاں

خصوصی رپورٹر  جمعرات 30 جولائی 2015
وزارت تمام تجاویز کو زیر بحث لائے گی اور تمام ممکنہ اختیارات کو استعمال کرے گی جو پاکستان اور سائینو اسٹیل کے مفاد میں ہوں گے، غلام مرتضی خان جتوئی ۔فوٹو: فائل

وزارت تمام تجاویز کو زیر بحث لائے گی اور تمام ممکنہ اختیارات کو استعمال کرے گی جو پاکستان اور سائینو اسٹیل کے مفاد میں ہوں گے، غلام مرتضی خان جتوئی ۔فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضی خان جتوئی نے کہا ہے کہ نجکاری کمیشن پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے بارے میں کام کر رہا ہے، وزارت تمام تجاویز کو زیر بحث لائے گی اور تمام ممکنہ اختیارات کو استعمال کرے گی جو پاکستان اور سائینو اسٹیل کے مفاد میں ہوں گے۔

یہ بات انہوں نے سائینو اسٹیل کمپنی کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ سائینو اسٹیل ملک کی دوسری بڑی برآمدی کمپنی ہے۔ وفد نے وفاقی وزیر کو توانائی، بنیادی ڈھانچے اور کان کنی کے منصوبوں میں سائنو اسٹیل کی مہارت کے بارے میں آگاہ کیا۔ وفد نے بتایا کہ ان کے 60 فیصد آپریشن چین کے ساتھ ہوتے ہیں اور وہ اس بات کے لیے کوشاں ہیں کہ ان آپریشنز کو مزید وسیع کریں، پاکستان پہلے ہی بین الاقومی تعاون میں شراکت دار ہے۔

اس وقت کمپنی بھارت، ترکی، ایران، آسٹریلیا، کینیڈا اور نائیجیریا میں کام کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سائینو اسٹیل کی پیداواری صلاحیت طلب سے زیادہ ہے اوریہ تجویز زیر غور ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز کے ساتھ عمل کر کے موجودہ پلانٹس میں اضافہ، جدت اور وسعت پیدا کی جائے۔

وفاقی وزیر نے وفد کو بھرپور حمایت کا یقین دلایا اور یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ ایک بار سائینو اسٹیل کمپنی اپنی تجاویز تفصیلاً پیش کرے پھر بیٹھ کر اس پر بات چیت کی جائے گی اورسائینو اسٹیل کے ساتھ پاکستان بھرپور تعاون کرے گا۔ وفاقی وزیر نے وفد کوآگاہ کیا کہ نجکاری کمیشن پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے بارے میں کام کر رہا ہے، وزارت تمام تجاویز کو زیر بحث لائے گی اور تمام ممکنہ اختیارات کو استعمال کرے گی جو پاکستان اور سائینو اسٹیل کے مفاد میں ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے وفد کو تجویز پیش کی کہ وہ پاکستان اسٹیل ملز کا دورہ کریں اور ان تمام سہولتوں کا بغور جائزہ لیں تاکہ تعاون کے تمام ممکنہ اسباب کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ وفاقی وزیر نے ممکنہ تعاون کی تمام مشترکہ تجاویز کی منظوری بھی دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔