جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے درمیان دوسرے ٹیسٹ میں بھی بارش سے رنگ میں بھنگ پڑنے کا خدشہ

اسپورٹس ڈیسک  جمعرات 30 جولائی 2015
وکٹ میں باؤنس اور پیس زیادہ مگر بارش کی دخل اندازی کا امکان بھی بہت زیادہ ہے۔فوٹو : فائل

وکٹ میں باؤنس اور پیس زیادہ مگر بارش کی دخل اندازی کا امکان بھی بہت زیادہ ہے۔فوٹو : فائل

ڈھاکا: بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرا اور آخری ٹیسٹ جمعرات سے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں کھیلا جارہا ہے، بنگال ٹائیگرز پروٹیز پر اپنا رعب قائم رکھنے کے خواہاں ہیں، بہترین فارم کو برقرار رکھتے ہوئے فتح سے تاریخ میں نیا باب رقم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

الیون میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی متوقع نہیں۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ بھی چٹاگانگ میں آل آؤٹ ہونے کا غصہ دوسرے ٹیسٹ میں نکالنے کیلیے بے چین ہے، کوئنٹین ڈی کاک ناقص فارم کے باوجود میدان میں اتریں گے۔ بارش ایک بار پھر رنگ میں بھنگ ڈالنے کو تیار ہے۔

تفصیلات کے مطابق اس سیریز سے قبل بنگلہ دیش کے جنوبی افریقہ کے ساتھ کھیلے گئے تمام 8 میچز یکطرفہ ثابت ہوئے اور تمام میں بنگال ٹائیگرز کو بڑے مارجن سے اور زیادہ تر میں ایک اننگز سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا مگر اس مرتبہ صورتحال مختلف رہی، نہ صرف میزبان سائیڈ نے ون ڈے سیریز میں کامیابی حاصل کی بلکہ چار اسپیشلسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اتر کر باہمی معرکوں میں دوسری مرتبہ جنوبی افریقی ٹیم کو اننگز میں آل آؤٹ کرنے کا اعزاز حاصل کیا اور 300 سے زائد رنز کی اننگز بھی کھیلی مگر یہ کاوش بارش کی نذر ہوگئی اور یوں پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوا۔

اب بنگلہ دیش دوسرے مقابلے میں اپنی بہترین فارم کو برقرار رکھتے ہوئے پروٹیز کو زیر کرکے اس فارمیٹ میں بھی نئی تاریخ رقم کرنے کیلیے پرامید ہے۔

پہلے میچ میں سومیہ سرکار کو باہر بٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس بار بھی انھیں بنچ پر ہی بیٹھنا پڑسکتا ہے۔ دوسری جانب جنوبی افریقہ سیریز کا اختتام فتح کے ساتھ کرنا چاہتا ہے، کوئنٹین ڈی کاک کی ایوریج اب تک ٹور میں کھیلے گئے تمام مقابلوں میں سب سے کم رہی ہے۔

اس کے باوجود کپتان ہاشم آملا نے الیون میں کسی بھی قسم کی تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ وکٹ میں باؤنس اور پیس زیادہ مگر بارش کی دخل اندازی کا امکان بھی بہت زیادہ ہے۔ ڈیل اسٹین کو 400 ٹیسٹ وکٹیں مکمل کرنے والے دنیا کے 13 ویں اور جنوبی افریقہ کے دوسرے بولر کا اعزاز حاصل کرنے کیلیے مزید ایک شکار درکار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔