آج رات آسمان پر ”بلیومون“ جلوہ گر ہوگا، سائنس دان

ویب ڈیسک  جمعـء 31 جولائی 2015
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر بلیو مون تین سال بعد جلوہ گر ہوتا ہے، فوٹو فائل

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ عام طور پر بلیو مون تین سال بعد جلوہ گر ہوتا ہے، فوٹو فائل

کیلیفورنیا: چاند گرہن میں چاند پر اندھیرا چھا جاتا ہے اور سورج گرہن میں زمین پر اندھیراچھا جاتا ہے لیکن جس رات ’بلیومون‘ ہوتا ہے اس رات چاند نیلا نہیں ہوتا اور نہ آسمان چاند کے رنگ کا ہوجاتا ہے بلکہ یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب ایک ہی ماہ میں دوسری بار چودھویں کا چاند نمودار ہوجائے۔

امریکا میں جمعہ کی رات سائنس دانوں کے لیے بڑی اہم ہے کیوں کہ اس رات بلیو مون ہوگا یعنی اس ماہ چاند دوسری بار اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ چمکے گا اورمکمل چاند کہلائے گا۔ ویسے تو ہر ماہ ہی مکمل چاند اپنے حسن کا نظارہ کراتا ہے اور زمین پر اپنی چاندنی سے روشنی بکھیر دیتا ہے لیکن 2012 کے بعد یعنی 3 سال بعد بلیو مون آسمان پر چمکے گا اورچاند کی چودہویں رات سے محبت کرنے والوں کو یہ موقع ملے گا کہ وہ  دوسری بارمکمل چاند کا نظارہ کرسکیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ بلیومون کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ چاند نیلا ہوجاتا ہے بلکہ ایک ہی ماہ میں مکمل چاند کا دوبار نظر آنا بلیومون کہلاتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کبھی کبھار جب چاند مکمل ہوتا ہے تو عین اس وقت لاوا کے ابل پڑنے کی وجہ سے اس کے اردگرد کے ماحول میں دھواں یا پھر مٹی کے ذرات جمع ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے چاند کا رنگ ہلکا سا نیلا محسوس ہوتا ہے۔

ناسا کے مطابق 1883 میں انڈونیشیا کرا کاٹوا آتش فشاں پھٹ پڑا تھا جس سے نکلنے والی راکھ سے پورا کرہ ہوائی میں دھویں کی ایک چادر سی تن گئی جس کی وجہ سے سورج غروب کے وقت سرخ رنگ کا ہوگیا اور چاند جب نمودار ہوا تو نیلے رنگ کا نظر آنے لگا۔ ناسا کے مطابق 1950 میں اسکاٹ لینڈ کے شہر ایڈن برگ میں لوگوں نے حقیقت میں نیلے رنگ کے چاند کا مشاہدہ کیا جسے ماہر فلکیات رابرٹ ولسن نے بھی دیکھا اورواضح کیا کہ چاند کا رنگ اس وجہ سے نیلا نظر آرہا تھا کہ کینیڈا کے جنگل میں لگنے والی زبردست آگ سے ماحول میں دھویں کے بادل بن گئے جس سے نکل کر آنے والی چاند کی روشنی کی وجہ سے چاند کا رنگ نیلا نظر آنے لگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔