یو ایس ایڈ نے پاکستانی زرعی شعبے کی ترقی کا نیا منصوبہ شروع کر دیا

خصوصی رپورٹر  جمعـء 31 جولائی 2015
4سالہ منصوبے کے تحت ہارٹی کلچر اور لائیواسٹاک مارکیٹس کی ترقی کے لیے رابطوں کوبہتربنایاجائے گا۔  فوٹو : این این آئی

4سالہ منصوبے کے تحت ہارٹی کلچر اور لائیواسٹاک مارکیٹس کی ترقی کے لیے رابطوں کوبہتربنایاجائے گا۔ فوٹو : این این آئی

 اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ زرعی مارکیٹ کی ترقی کے 4 سالہ پروگرام سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے ذرائع کھلیں گے۔

انھوں نے گزشتہ روزآئندہ ترقیاتی منصوبہ جات کیلیے رہنما اصول وضع کرنے کے سلسلے میں یو ایس ایڈ حکام کے ساتھ ملاقات کی اور زرعی شعبے میں یو ایس ایڈ کی معاونت کو سراہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ زراعت کا پاکستانی معیشت میں بہت زیادہ کردار ہے جو مجموعی قومی پیداوار کا 21 فیصد اور45 فیصدلیبر فورس کیلیے روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور 62 فیصد دیہی آبادی کی روزی کا ذریعہ ہے۔

وفاقی وزیر کو اس موقع پر ’’زرعی مارکیٹ کی ترقی‘‘کے منصوبے کے بارے میں یو ایس ایڈ کی طرف سے بریفنگ دی گئی، اس شراکت داری کے تحت پاکستانی ہارٹی کلچر اور لائیو اسٹاک مارکیٹوں کی ترقی کیلیے رابطوں کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے اس ضمن میں آم، ترش پھلوں، بے موسمی سبزیوں اور گوشت کے شعبے پر توجہ دی گئی ہے، پروجیکٹ سے کسانوں کو پروسیسنگ کے آپریشنز اور زرعی آلات کو جدید ترین بنانے اور اپ گریڈ کرنے میں مدد ملے گی۔

زرعی مارکیٹ کی ترقی کے 4 سالہ (2015-2018) منصوبے کا مقصد مخصوص پروڈکٹ کو سپلائی چینز کی قیادت میں مستعدنجی شعبہ میں تبدیل کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس پروگرام سے سپلائی چینز کی قیادت میں نجی شعبے کو فروغ دینے کی حکومتی کوششوں میں بڑی مدد ملے گی جس سے اندرون ملک مسابقتی مصنوعات اور برآمدی مارکیٹوں میں مصنوعات فراہم ہوں گی جس کے نتیجے میں نجی شعبہ میں سرمایہ کاری ہوگی۔

زرعی برآمدت میں اضافہ ہونے اور اندرون ملک مسابقتی بنیادوں پر زرعی اشیا فروخت ہوں گی اور روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے اور مختلف اشیا پیدا کرنیوالوں کو معاونت ملے گی۔ یو ایس ایڈ سے درخواست کی گئی کہ پاکستان میں مویشیوں کی بیماری منہ کھر پر قابو پانے کی کوششیںجاری رکھی جائیں۔

اس وقت امریکی محکمہ زراعت کی مدد سے عالمی ادارہ خوراک و زراعت کی طرف سے مالی اور تکنیکی تعاون کے تحت فٹ اینڈ ماؤتھ بیماری پر قابو پانے کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، پروجیکٹ سے اس بیماری پر قابو پانے کیلیے تشخیص اور نگرانی کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے میں بڑی مدد ملی ہے جبکہ پاکستان اب اس بیماری پر قابو پانے کے حوالے سے نظام کے اسٹیج ون سے اسٹیج ٹوکی طرف گامزن ہے۔

یو ایس ایڈ کے وفد میں یو ایس ایڈکے ڈپٹی ڈائریکٹر اکنامک گردنواہ اور ایگریکلچر اسیٹون فونڈر اسٹیٹ، یو ایس ایڈ ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل ٹرویلڈ، یو ایس ایڈ کی قائم مقام ڈائریکٹر مبشرہ مقدس، یو ایس ایڈ لائیواسٹاک شعبے کے ایڈوائرز ٹریوس گوائی، یو ایس ایڈ زرعی ڈیولپمنٹ آفیسر پیٹرڈیکرل شامل تھے، وفاقی وزیر کی معاونت ایڈیشنل سیکریٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، جوائنٹ سیکریٹری (آئی سی) اور پاکستان زرعی تحقیقی کونسل کے چیئرمین نے کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔