- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
یو ایس ایڈ نے پاکستانی زرعی شعبے کی ترقی کا نیا منصوبہ شروع کر دیا
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے کہا ہے کہ زرعی مارکیٹ کی ترقی کے 4 سالہ پروگرام سے برآمدات میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے ذرائع کھلیں گے۔
انھوں نے گزشتہ روزآئندہ ترقیاتی منصوبہ جات کیلیے رہنما اصول وضع کرنے کے سلسلے میں یو ایس ایڈ حکام کے ساتھ ملاقات کی اور زرعی شعبے میں یو ایس ایڈ کی معاونت کو سراہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ زراعت کا پاکستانی معیشت میں بہت زیادہ کردار ہے جو مجموعی قومی پیداوار کا 21 فیصد اور45 فیصدلیبر فورس کیلیے روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور 62 فیصد دیہی آبادی کی روزی کا ذریعہ ہے۔
وفاقی وزیر کو اس موقع پر ’’زرعی مارکیٹ کی ترقی‘‘کے منصوبے کے بارے میں یو ایس ایڈ کی طرف سے بریفنگ دی گئی، اس شراکت داری کے تحت پاکستانی ہارٹی کلچر اور لائیو اسٹاک مارکیٹوں کی ترقی کیلیے رابطوں کو بہتر بنانے پر توجہ دی گئی ہے اس ضمن میں آم، ترش پھلوں، بے موسمی سبزیوں اور گوشت کے شعبے پر توجہ دی گئی ہے، پروجیکٹ سے کسانوں کو پروسیسنگ کے آپریشنز اور زرعی آلات کو جدید ترین بنانے اور اپ گریڈ کرنے میں مدد ملے گی۔
زرعی مارکیٹ کی ترقی کے 4 سالہ (2015-2018) منصوبے کا مقصد مخصوص پروڈکٹ کو سپلائی چینز کی قیادت میں مستعدنجی شعبہ میں تبدیل کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس پروگرام سے سپلائی چینز کی قیادت میں نجی شعبے کو فروغ دینے کی حکومتی کوششوں میں بڑی مدد ملے گی جس سے اندرون ملک مسابقتی مصنوعات اور برآمدی مارکیٹوں میں مصنوعات فراہم ہوں گی جس کے نتیجے میں نجی شعبہ میں سرمایہ کاری ہوگی۔
زرعی برآمدت میں اضافہ ہونے اور اندرون ملک مسابقتی بنیادوں پر زرعی اشیا فروخت ہوں گی اور روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے اور مختلف اشیا پیدا کرنیوالوں کو معاونت ملے گی۔ یو ایس ایڈ سے درخواست کی گئی کہ پاکستان میں مویشیوں کی بیماری منہ کھر پر قابو پانے کی کوششیںجاری رکھی جائیں۔
اس وقت امریکی محکمہ زراعت کی مدد سے عالمی ادارہ خوراک و زراعت کی طرف سے مالی اور تکنیکی تعاون کے تحت فٹ اینڈ ماؤتھ بیماری پر قابو پانے کے منصوبے پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے، پروجیکٹ سے اس بیماری پر قابو پانے کیلیے تشخیص اور نگرانی کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانے میں بڑی مدد ملی ہے جبکہ پاکستان اب اس بیماری پر قابو پانے کے حوالے سے نظام کے اسٹیج ون سے اسٹیج ٹوکی طرف گامزن ہے۔
یو ایس ایڈ کے وفد میں یو ایس ایڈکے ڈپٹی ڈائریکٹر اکنامک گردنواہ اور ایگریکلچر اسیٹون فونڈر اسٹیٹ، یو ایس ایڈ ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل ٹرویلڈ، یو ایس ایڈ کی قائم مقام ڈائریکٹر مبشرہ مقدس، یو ایس ایڈ لائیواسٹاک شعبے کے ایڈوائرز ٹریوس گوائی، یو ایس ایڈ زرعی ڈیولپمنٹ آفیسر پیٹرڈیکرل شامل تھے، وفاقی وزیر کی معاونت ایڈیشنل سیکریٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، جوائنٹ سیکریٹری (آئی سی) اور پاکستان زرعی تحقیقی کونسل کے چیئرمین نے کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔