- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
ٹیکسٹائل ملزنے7اگست کوملک گیرہڑتال کی کال دے دی
کراچی: ملک بھر کی ٹیکسٹائل ملوں کی7 اگست کو ہڑتال کی کال دینے پر وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہفتہ کو اسلام آباد میں طلب کرلیا ہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سینٹرل چیئرمین ایس ایم تنویر نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ جی آئی ڈی سی کے بعد الیکٹرسٹی سرچارج عائد ہونے سے ٹیکسٹائل ملوں کی پیداواری لاگت میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ الیکٹرسٹی ٹیرف 32 فیصدکے اضافے سے14.38 روپے ہوگیا ہے۔
حکومت کی سردمہری اور عدم دلچسپی اوربحرانی کیفیت سے دوچاراپٹما کے 100سے زائد ممبران نے جنرل باڈی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا اور جنرل باڈی نے متفقہ طور پر7 اگست سے ملک بھر میں قائم 450 سے زائد ٹیکسٹائل ملوں کو بندکرکے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایس ایم تنویر نے بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری گزشتہ 8 ماہ سے بدترین مشکلات کی زد میں ہے اور اپٹما کی اس ضمن میں وفاقی حکومت متعدد رابطوں کے باوجود حکومتی سطح پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری نے مایوس ہوکر ملیں بندکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زائد پیداواری لاگت اور زائد یوٹیلٹی ٹیرف کی وجہ سے پاکستانی انڈسٹری خطے کے حریف ممالک کے ساتھ عالمی مارکیٹوں میں مسابقت سے قاصر ہوگئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فائن کوالٹی کا یارن بنانے والی 40 سے زائد یونٹس تو صرف بھارت سے بے دریغ انداز میں درآمد ہونے والے یارن کی وجہ سے بند ہوچکی ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مقامی صنعتوں کے تحفظ کے لیے بھارت سے یارن کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرے۔ اپٹما سدرن ریجن کے چیئرمین طارق سعود نے بتایا کہ حکومت نے سرکلرڈیٹ کے لیے حاصل کردہ قرضوں اور قرضوں پر ادا کیے جانے والے سود کا بوجھ بھی انڈسٹری پر ڈال دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپٹما غیرجانبدار بین الاقوامی ادارے ’’گرزی‘‘ کی خطے اورپاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے متعلق مرتب کردہ رپورٹ بھی وفاقی حکومت کو پیش کرچکی ہے جس میں پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مشکلات کا کھل کر احاطہ کیا گیا ہے اور ان عوامل کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری نہ صرف عالمی مارکیٹوں میں اپنے حریفوں سے مسابقت کے قابل نہیں رہی بلکہ اس شعبے کو بجلی وگیس کی فراہمی میں عدم تسلسل سمیت دیگر مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
طارق سعود نے بتایا کہ اپٹما کے تمام اراکین نے 7 اگست سے بطوراحتجاج ہڑتال پر جانے کا اٹل فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کو وفاقی وزیرخزانہ نے اگرچہ اجلاس طلب کیا ہے لیکن اس اجلاس میں اگر انڈسٹری اورقومی مفادمیں فوری فیصلے نہ کیے گئے ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام یونٹس کی تالا بندی شروع ہوجائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔