سرینگر میں پھر پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا

آئی این پی / اے پی پی  ہفتہ 1 اگست 2015
مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم اے پی ڈی پی نے پریس کالونی سری نگر میں خاموش احتجاجی دھرنا دیا۔ فوٹو:فائل

مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم اے پی ڈی پی نے پریس کالونی سری نگر میں خاموش احتجاجی دھرنا دیا۔ فوٹو:فائل

سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سری نگر میں بھارتی فورسز کی بربریت اور کالے قوانین کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا کہ کشمیریوں نے پاکستانی پرچم لہرانا شروع کر دیے اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔

پاکستانی پرچم لہراتا دیکھ کر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے بھارتی فوج مشتعل ہو گئی اور کشمیریوں پر آنسو گیس شیلنگ اور لاٹھی چارج شروع کر دیا جس سے نوجوان زخمی بھی ہوئے تاہم پاکستانی پرچم لہرایا جاتا رہا اورپاکستان زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے۔ بھارتی قابض فوج کے تشدد سے متعدد کشمیری نوجوان زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم اے پی ڈی پی نے پریس کالونی سری نگر میں خاموش احتجاجی دھرنا دیا۔

دھرنے میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں لاپتہ کیے گئے افراد کی بیواؤں سمیت بڑی تعدا د میں مرد و خواتین نے شرکت کی۔ شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڑز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ افراد کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے حوالے سے نعرے درج تھے۔ دھرنے کے شرکا نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ27برس کے دوران 10ہزار کے لگ بھگ افرادکولاپتہ کیا ہے اور وہ مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے لہٰذا وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا کوئی حق نہیں رکھتا ۔

اے پی ڈی پی کی ترجمان طاہرہ بیگم نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ علاقے میں سیکڑوں کی تعداد میں نیم بیوائیں موجود ہیں جو برسہا برس سے اپنے لاپتہ شوہروں کی گھر واپسی کے انتظار میں انتہائی کرب کی زندگی گزار رہی ہیں۔ سری نگر کی پریس کالونی میں بھارتی پولیس نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایک پر امن احتجاجی دھرنے کے شرکا کیخلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں جاوید احمد میر، ہلال احمد وار اور شاہد الاسلام سمیت متعدحریت رہنما اور کارکن زخمی ہو گئے جنھیں زخمی حالت میں گرفتار کرکے کوٹھی باغ تھانے میں منتقل کر دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔