مریخ پر جانے والے انسانوں کی شکلیں تبدیل ہوجائیں گی، سائنس دان

ویب ڈیسک  پير 3 اگست 2015
مریخ پر موجود کشش ثقل وہاں جانے والے خلا بازوں کے جسم میں انتہائی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیدا کردے گی، سائنس دان، فوٹو:فائل

مریخ پر موجود کشش ثقل وہاں جانے والے خلا بازوں کے جسم میں انتہائی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیدا کردے گی، سائنس دان، فوٹو:فائل

نیویارک: زمین کا ماحول اور اس کی آب و ہوا میں موجود زندگی کو بقا دینے والے عناصر دیگر سیاروں سے بہت مختلف ہیں اور ہماری شکل و صورت اسی ماحول کی وجہ سے برقرار ہے لیکن سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ دیگر سیاروں بالخصوص مریخ میں قوت کشش اور دیگر عناصر میں تبدیلی کی وجہ سے جب کوئی انسان وہاں قدم رکھے گا تو اس کی شکل عام انسان کی طرح نہیں رہے گی بلکہ اس میں نمایاں تبدیلیاں آجائیں گی۔

مریخ پر جانے والے جن سائنس دانوں کے نام حتمی طور پر طے کر لیے گئے ہیں ان میں اہم امریکی سائنس دان جیسن اسٹینڈ فورڈ کی اہلیہ سونیا وین میٹر بھی شامل ہیں اور انہوں نے اس ناقابل واپسی مشن میں جانے والے سائنس دانوں کے ساتھ دستخط کیے ہپں۔ جیسن کا کہنا ہے کہ مریخ کے ماحول کو سامنے رکھ کر وہ توقع کر رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ میں نہ صرف جسمانی طور پر بلکہ اندرونی طور پر بھی تبدیلیاں ہوں گی جس کے بعد انہیں پہچاننا مشکل ہوجائے گا بلکہ حقیقت میں ان کا چہرہ کچھ اس طرح کا ہوجائے گا کہ انہیں انسان کہنا مناسب نہیں ہوگا بلکہ کچھ اور ہی نام دینا ہوگا۔

مریخ کے سفر پر تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ مریخ پر موجود کشش ثقل وہاں جانے والے خلا بازوں کے جسم میں انتہائی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں پیدا کردے گی اور اس میں سے نکلنے والے شعاعیں ان خلا بازوں کے لیے مزید خطرناک ہوسکتی ہیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کشش ثقل انسانی جسم کی ہڈیوں اور پٹھوں یعنی ہماری شکل کو ترتیب دیتی ہے جب کہ مریخ پر موجود کمزور کشش ثقل کی وجہ جسم میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔