- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
امریکا میں انڈے مہنگے۔۔۔۔ مرغیاں کرائے پردی جانے لگیں!
گذشتہ برس پھوٹنے والی برڈ فلو کی وبا نے امریکا میں پولٹری انڈسٹری کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ مارچ سے اب تک پندرہ ریاستوں میں پانچ کروڑ مرغیاں H5N2 نامی وائرس کی وجہ سے ہلاک ہوچکی ہیں۔ یہی وائرس مرغیوں اور پرندوں میں برڈ فلو کا باعث بنتا ہے۔ برڈ فلو سے متاثرہ ریاستوں میں جہاں مرغی کا گوشت نایاب ہوچکا ہے، وہیں انڈوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ صرف ایک ماہ کے دوران انڈے مزید 85 فی صد تک مہنگے ہوگئے ہیں۔
برڈ فلوسے متاثرہ ریاستوں میں پنسلوانیا بھی شامل ہے۔ جین اور اس کا شوہر فل ٹامکنز اسی ریاست کی کاؤنٹی آرم اسٹرونگ کے قصبے ، فری پورٹ کے رہائشی ہیں۔ جین اور فل نے گھر میں کئی سو مرغیاں پال رکھی تھیں۔ خوش قسمتی سے ان کی مرغیاں برڈ فلو سے محفوظ رہی تھیں۔
ان مرغیوں سے روزانہ انھیں کئی درجن انڈے حاصل ہوتے تھے۔ انڈوں کی فروخت سے انھیں روزمرّہ اخراجات کے لیے معقول رقم مل جاتی تھی۔ برڈ فلو کا آغاز ہوتے ہی انڈوں کے نرخ بڑھنے لگے تو ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگیا، کیوں کہ مرغیاں ناپید ہونے کی وجہ سے انڈوں کی رسد میں کمی آگئی تھی۔ بہت سے لوگوں کے لیے مہنگے انڈے خریدنا بھی ناممکن ہوگیا تھا۔ یہ صورت حال ہنوز برقرار ہے۔
ایک روز فل اپنے ایک دوست کی دکان پر بیٹھا ہوا تھا جو مختلف اشیاء کرائے پر دینے کا کاروبار کرتا تھا۔ وہیں بیٹھے بیٹھے اس کے ذہن میں ایک اچھوتا خیال آیا کہ کیوں نہ وہ مرغیاں کرائے پر دینی شروع کردے! فل کو یقین تھا کہ جو لوگ مہنگے انڈے نہیں خرید سکتے وہ انڈے والی مرغیاں کرائے پر ضرور لے سکتے ہیں۔ یہ بات اس نے اپنی بیوی کو بتائی، اور پھر دونوں نے مل کر ’’ رینٹ اے چکن‘‘ کا کاروبار شروع کردیا۔ یہ 2013 ء کے موسم گرما کی بات ہے۔ اس وقت سے لے کر اب تک یہ جوڑا بارہ ریاستوں میں دو سو کے لگ بھگ گاہکوں کو مرغیاں کرائے پر بھیج چکے ہیں۔ امریکا کے علاوہ کینیڈا میں بھی کئی لوگ ان سے مرغیاں کرائے پر حاصل کرچکے ہیں۔
جین اورفل نے اپنی ویب سائٹ قائم کر رکھی ہے جس پر مرغیاں کرائے پر لینے سے متعلق تمام معلومات موجود ہیں۔ لوگ ویب سائٹ کے ذریعے ان سے رابطہ کرتے اور آرڈر دیتے ہیں۔
کرائے کا دارومدار فری پورٹ سے گاہک کے رہائشی علاقے کے فاصلے پر ہوتا ہے۔ عموماً 400 ڈالر کے عوض انڈے والی دو مرغیاں چار سے چھے ماہ کے لیے کرائے پر دی جاتی ہیں۔ دڑبے میں بند مرغیوں کے ہمراہ گاہک کو ایک گائیڈ بُک بھی فراہم کی جاتی ہے۔ گائیڈ بُک مرغیوں کی دیکھ بھال سے متعلق معلومات پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ مرغیاں ہفتے میں اوسطاً آٹھ سے چودہ انڈے دیتی ہیں۔ مدت ختم ہونے پر گاہک کو مرغیاں واپس کرنی ہوتی ہیں۔ اگر وہ چاہے تو مرغیاں خرید بھی سکتا ہے۔
جین کا کہنا ہے کہ انڈوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ انھیں ملنے والے آرڈرز کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے۔ فل کو امید ہے کہ ان کا کاروبار مزید وسیع ہوگاکیوں کہ برڈ فلو کی وبا کے جلد قابو میں آنے کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔