سرفرازتنازع ٹیم کی فتوحات پر حاوی ہونے لگا، کوچ ناخوش

سلیم خالق  بدھ 5 اگست 2015
سرفراز کو پہلے ہی اعتماد میں لے لیا تھا، وہ مستقبل کا ٹی ٹوئنٹی کپتان ہے،وقار یونس کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

سرفراز کو پہلے ہی اعتماد میں لے لیا تھا، وہ مستقبل کا ٹی ٹوئنٹی کپتان ہے،وقار یونس کی ایکسپریس سے گفتگو۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سرفراز احمد کو ٹی20میں نہ کھلانے کا تنازع قومی ٹیم کی سری لنکا میں فتوحات پر حاوی ہونے لگا ہے جب کہ کوچ وقار یونس اس سے بے حد ناخوش ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے آئی لینڈرز کو ٹیسٹ، ون ڈے اور پھر ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی شکست دی، مگر ان دنوں ملک میں یہ بحث عروج پر ہے کہ مختصر طرز کے دونوں میچز میں نائب قائد سرفراز احمد کو کیوں میدان میں نہ اتارا گیا۔

کوچ وقار یونس اس تنازع سے خوش نہیں ہیں، نمائندہ ’’ایکسپریس‘‘ کو سڈنی سے خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ سرفراز کے ساتھ میری کوئی دشمنی نہیں کہ اسے ایسے ہی ٹوئنٹی 20میچز سے ڈراپ کر دیتا، میں تو پہلے محمد حفیظ اور دیگر سینئرز کو بھی آرام کرا چکا اس وقت تو کسی نے شور نہیں مچایا تھا، ہمیں میچ کے لحاظ سے جو صورتحال ہو اسی پر عمل کرنا پڑتا ہے، سری لنکا میں بھی ایسا ہی کیا۔ ٹی ٹوئنٹی سے پہلے میں نے سرفراز کو بلا کر سمجھا دیا تھا کہ وہ نہیں کھیلے گا ہم رضوان کو آزمانا چاہتے ہیں اور اس نے خوش دلی سے اسے تسلیم بھی کیا۔

قومی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ سرفراز احمد میری نظر میں اگلا ٹوئنٹی 20کپتان ہے، گذشتہ سیریز کے تمام ون ڈے میں وہ ہمارا اہم کھلاڑی تھا،اب اسکواڈ میں اگر دوسرا وکٹ کیپر بھی موجود ہے تو کیا اسے موقع نہیں دیتے؟ انھوں نے کہا کہ ہم ورلڈٹی ٹوئنٹی تک مزید ایسے تجربات کرتے رہیں گے،اسے تنازع نہ بنایا جائے، ٹیم سری لنکا میں تینوں طرز کی سیریز جیتی اس پر خوش ہونا چاہیے، الزام تراشیوں سے کچھ حاصل نہ ہوگا۔

وقار یونس نے کہا کہ دیگر سائیڈز بھی سینئرکھلاڑیوں کو آرام کا موقع دیتی ہیں وہاں تو کوئی تنازع کھڑا نہیں ہوتا، ہمیں بھی اسے کرکٹنگ فیصلہ سمجھنا چاہیے۔ اس سوال پر بورڈ حکام اس معاملے میں ان سے وضاحت طلب کرنا چاہتے ہیں وقار یونس نے کہا کہ اگر مجھ سے کچھ پوچھا گیا تو ضرور بتاؤں گا کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق فیصلے کیے کسی سے ذاتی عناد نہیں ہے۔

بعض سابق کرکٹرز کی جانب سے اس الزام پر کہ شاہد آفریدی نے اپنی قیادت کیلیے خطرہ سمجھتے ہوئے سرفراز کو ڈراپ کرایا کوچ نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز بات ہے،آفریدی کی چند ماہ کی کرکٹ ہی باقی رہ گئی ، وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ریٹائر ہو رہا ہے، ایسے میں اسے کیوں کوئی اپنے لیے خطرہ لگے گا، میں قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ سرفراز کو نہ کھلانے کے پیچھے کوئی سازش نہیں تھی۔

اس سوال پر کہ ون ڈے سیریز میں کوئی تجربہ کیوں نہیں کیا گیا وقار یونس نے کہا کہ آپ اسے غلطی کہہ لیں یا وقت کا تقاضہ، ہم نے 4-1 سے سیریز جیتنے کی کوشش میں پانچویں میچ میں نئے پلیئرز کو نہیں آزمایا  مگر مستقبل میں ایسا ضرور کریں گے، نوجوان پلیئرز بہت باصلاحیت ہیں، ہم نے 5،6 سال انھیں موقع نہ دیا، جب سعید اجمل کھیلے تو مسلسل کئی برس کھیلتے ہی رہے  کسی دوسرے اسپنر کو نہ آزمایا گیا یہ غلط تھا، اب ہم  کھلاڑیوں کو چانسز دے رہے ہیں تو نتائج سب کے سامنے ہیں، یاسر شاہ نے بہترین کارکردگی دکھائی، ذوالفقار بابر بھی موجود ہیں، یقیناًان کی عمر زیادہ ہے لیکن کئی نوجوان اسپنرز بھی آپ کو کھیلتے دکھائی دیں گے۔

کوچ نے کہا کہ ہمیں اب سعید اجمل اور حفیظ کی بولنگ پر پابندی کے دور سے آگے نکل جانا چاہیے، نئے لڑکے سامنے آ کر اچھا کھیل رہے ہیں، سعید دوبارہ بولنگ کرنے لگے لیکن دیکھنا ہوگا کہ کتنے کارآمد رہتے ہیں۔ وقار یونس نے کہا کہ قومی ٹیم کی جتنی تعریف کریں کم ہے، میچ فکسنگ تنازع، ہوم گراؤنڈز پر میچزنہ ہونے سمیت کئی مسائل کے باوجود ہماری کرکٹ زندہ رہی اور اب بھی فتوحات حاصل کر رہے ہیں یہ بڑی بات ہے۔ ہم نے آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کو بھی ہرایا جو بڑا کارنامہ ہے، اب بھی ہمارے کئی اہم بولرز انجرڈ تھے لیکن اس کے باوجود سری لنکا میں مثبت نتائج سامنے آئے، یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ چند روز اہل خانہ کے ساتھ گذارنے کے بعد ڈومیسٹک میچز دیکھنے وطن واپس جاؤں گا تاکہ مستقبل کی سیریز کیلیے مزید نئے کھلاڑی تلاش کیے جا سکیں، دورئہ زمبابوے کے بعد اکتوبر میں انگلینڈ کیخلاف سیریز انتہائی اہم ہوگی، اس کیلیے مضبوط اسکواڈ تشکیل دیں گے، انگلش ٹیم کی اب تک ایشز میں کارکردگی بہت عمدہ ہے، وہ ہمارے لیے آسان حریف ثابت نہیں ہوگی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔