فیفا بھی پاکستان فٹبال فیڈریشن کا کا تنازع حل کرنے میں ناکام

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 5 اگست 2015
فریقین کو آمنے سامنے بٹھانے میں کامیابی نہ ملی،فیصل صالح کو ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا

فریقین کو آمنے سامنے بٹھانے میں کامیابی نہ ملی،فیصل صالح کو ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا

لاہور: فیفا کا وفد بھی پاکستان فٹبال کا تنازع حل کرنے میں ناکام رہا، فریقین کو آمنے سامنے بٹھانے میں بھی کامیابی نہ حاصل ہوسکی،دونوں اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہے،ایک گروپ کے مطابق فیصل صالح حیات کو سربراہ کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا گیا، دوسرا دھڑا بھی کارروائی سے مطمئن اور دوبارہ الیکشن کیلیے پُرامید ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان فٹبال فیڈریشن میں2 دھڑوں میں تنازع کی وجہ جاننے کیلیے فیفا کا ایک وفد لاہور آیا، اس میں قبرص ایسوسی ایشن کے صدر کوسٹاس، کوٹو سوکو کومنس، نیشنل ایسوسی ایشنز کے سربراہ پرائمو کاروارو اور اے ایف سی کے عہدیدار سی سونگ من شامل تھے۔

انھوں نے  پی ایف ایف اور ظاہر علی شاہ کی سربراہی میں کام کرنے والے حریف گروپ کے ارکان ارشد لودھی و فراست علی شاہ سے الگ الگ بات چیت کی، مگر دونوں پارٹیز کو ایک میز پر بٹھانے میں کامیابی نہ حاصل ہوسکی ،نہ ہی کوئی فیصلہ کن اعلامیہ جاری کیا گیا،ذرائع کے مطابق فیصل صالح حیات نے حریف گروپ کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کردیا،ان کا موقف تھا کہ منتخب ہونے کے باوجود فٹبال ہاؤس پر ہلہ بولتے ہوئے شب خون مارا گیا۔

لہذا بات چیت نہیں ہوسکتی،دوسری جانب ظاہر علی شاہ گروپ ملاقات کیلیے تیار تھا،  پی ایف ایف ذرائع نے دعویٰ کیاکہ وفد نے فیصل صالح حیات کو فیڈریشن چیف کے عہدے سے ہٹانے کے  فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا ہے،اسلام آباد میں منعقدہ کانگریس اجلاس کے ایجنڈے میں قواعد کے مطابق تحریک عدم اعتماد لانے کا ایجنڈا پیش نہیں کیا گیا تھا۔

ایک عہدیدار  نے بتایا کہ کانگریس اراکین کو جاری ایجنڈے کے تحت اجلاس میں صرف الیکشن کی صورتحال پر گفتگو ہونا تھی، مگر اراکین نے فیصل صالح حیات کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرتے ہوئے ایڈہاک لانے کا اعلان کر کے ارشاد خان لودھی کو قائم مقام صدر اور کرنل فراست علی شاہ کو قائم مقام سیکریٹری مقرر کردیا۔

انھوں نے کہا کہ وفد نے ارشد خان کو ہدایت کی کہ وہ پی ایف ایف ہاؤس فیصل صالح حیات کو واپس کردیں اور وہ 31 اگست کو ختم ہونے والی اپنے عہدے کی مدت تک عہدے پر فائز رہیں گے، وفد کو بتایا گیا کہ فیفا ہاؤس کا انتظام لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر کو سونپ دیا گیا ہے۔

پی ایف ایف عہدیدار کے مطابق اس فیصلے کو چیلنج کرنے کیلیے 9اگست کو سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے، امید ہے کہ فیفا ہاؤس کا چارج بھی جلد مل جائے گا، یاد رہے کہ عدالت نے فیصل صالح حیات کی جانب سے 30 جون کو چھانگلہ گلی میں کرائے گئے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ایک ایڈمنسٹریٹر کو تعینات کر دیا تھا، ہائیکورٹ نے 17 اپریل کو ہونے والے پنجاب فٹبال فیڈریشن کے انتخابات کا حتمی فیصلہ آنے تک کسی بھی قسم کے انتخابات نہ کرانے کی ہدایت دی تھی۔

مگر فیصل صالح حیات گروپ نے اس کے باوجود انتخابات کرائے جس کے بعد عدالت نے انھیں توہین عدالت کا نوٹس بھی ارسال کردیا تھا۔ ذرائع کے مطابق فیفا ممکنہ طور پر جلد تحریری حکم بھی بھیج سکتی ہے، اس کے ساتھ فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی چھانگلہ گلی میں ہونے والے انتخابات اور متنازع پی ایف اے انتخابات پر سوالات بھی اٹھا سکتی ہے کیونکہ ظاہر علی شاہ گروپ نے بھی وفد کے سامنے اہم نکات اٹھائے ہیں۔

’’ایکسپریس ٹریبیون‘‘  سے گفتگو کرتے ہوئے ایک عہدیدار نے وفد کی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا، انھوں نے کہا کہ ہم نے ان کے سامنے 3نکات رکھے،پنجاب کے الیکشن پی ایف ایف آئین کے مطابق نہیں ہوئے، کانگریس میں خواتین نشستوں میں گڑ بڑ کی گئی، کانگریس میں پی آئی اے، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور پولیس جیسے بڑے ادارے ہی موجود نہیں تھے،ذرائع کے مطابق چارج فیصل صالح حیات کو دینے کے بجائے فیفا وفد کو دوبارہ انتخابات کی تجویز دی گئی ہے۔

دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ایڈمنسٹریٹر مقرر کیے جانے والے جسٹس (ر) اسد منیر تفریحی دورے پر فرانس میں ہیں، انھیں نے فیڈریشن کے  معاملات اور اکاؤنٹس کے آڈٹ سمیت ذمہ داریاں سنبھالنے کے ساتھ 4ماہ میں انتخابات بھی کرانا ہیں،اس دوران ان کو ہر ماہ 4لاکھ 50ہزار روپے ادا کیے جائیں گے،اسد منیر  کی فیفا وفد سے ملاقات نہیں ہوسکی، ایک ہفتے میں وطن واپسی کے بعد کوئی  پیش رفت سامنے آسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔