- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
خبردار! زیادہ چاول کھانے سے کینسر بھی ہوسکتا ہے
لندن: چاول دنیا کی کئی قوموں کا من بھاتا کھانا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا مسلسل استعمال آپ کو کینسر میں بھی مبتلا کرسکتا ہے کیونکہ چاول میں انتہائی زہریلی دھات سنکھیا معمول سے کافی زیادہ مقدارمیں پائی جاتی ہے۔
‘پلوس ون’ نامی تحقیقی رسالے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی ‘کوئنز یونیورسٹی آف بیلفاسٹ ‘ نے اپنی تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ چاول میں انتہائی زہریلی دھات آرسینک معمول سے کافی زیادہ مقدارمیں پائی جاتی ہے۔ آرسینک کی مقداروالے چاول کثرت سے کھانے سے امراض قلب، ذیابیطس، اعصابی نظام کی کمزوری سمیت پھپھڑے اورمثانے کے کینسرلاحق ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوتا ہے۔
برطانوی ماہرزراعت پروفیسر اینڈی میہارگ کا کہنا ہے کہ چاول میں عام طور پر کھانے کی دیگر اشیاء کے مقابلے میں سنکھیا کی مقداردس گنا زیادہ ہوتی ہے کیونکہ چاول واحد بڑی فصل ہےجو پانی والےکھیتوں میں کاشت کی جاتی ہےاس کا مطلب یہ ہے کہ چاول کی فصل زیر زمین پانی میں موجود غیر نامیاتی سنکھیا کی بھاری مقدارکو جذب کرلیتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لئے اگرچاول پکانے کے روایتی طریقے کو تبدیل کردیا جائے تو اس میں موجود سنھکیا کی مقدار کو کم کیا جاسکتا ہے، چاول کو پتیلی میں ابال کر خشک کرنے سے چاولوں میں سے سنکھیا کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا ہے،اس لئے چاولوں کو کافی فلٹر کرنے والی مشین یا کیتلی میں ابالا جائے تو چاولوں میں سے 85 فیصد سنکھیا کاخاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔