بھارت کا ایک اور وار ناکام؛ دہشتگردی کے الزام میں گرفتار شخص کا تعلق پاکستان سے ثابت نہ کرسکا

ویب ڈیسک  جمعرات 6 اگست 2015

نئی دہلی / اسلام آباد: بھارتی حکومت اور میڈیا نے اپنی روش نہیں بدلی اور ایک مرتبہ پھر دہشتگردی کی واردات میں گرفتار ہونے والے شخص کا تعلق پاکستان سے جوڑ دیا تاہم نادرا کے ریکارڈ نے بھارتی الزامات کو غلط ثابت کردیا۔

بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے راجیا سبھا (ایوان بالا) میں اظہارخیال کرتےہوئے کہا کہ گزشتہ روز مقبوضہ جموں کشمیر کے ضلع اودھم پور میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر حملے کے بعد گرفتار ہونے والے ملزم کا تعلق پاکستان سے ہے اور ملزم نے دوران تفتیش اس بات کا اعتراف بھی کرلیا ہے جب کہ بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ گرفتار ملزم محمد نوید نے دوران تفتیش بتایا کہ وہ 90 روز قبل پاکستان سے بھارت میں داخل ہوا اور اس نے لشکر طیبہ سے دہشت گردانہ کارروائیوں کی تربیت لی ہے۔

دوسری جانب بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کوئی نئے نہیں اور اس مرتبہ پھر بھارت کو منہ کی کھانی پڑی کیوں کہ بھارتی حکومت جس شخص کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے ایسا کوئی شخص نادرا کے ریکارڈ میں موجود ہی نہیں جب کہ باوثوق سرکاری ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ بھارتی الزامات بے بنیاد ہیں اور جس شخص کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی جارہی ہے وہ پاکستانی نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی ریکارڈ نادرا میں موجود ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں بھارت کی جانب سے سمندر میں اسلحہ سے لیس پاکستانی کشتی کو تباہ کرنے کا ڈرامہ رچایا گیا لیکن وہ سچ ثابت نہ ہوسکا جس کے بعد بھارتی ضلع گورداس پور میں پولیس اسٹیشن پر حملے کی ویڈیو جاری کی گئی جس میں دکھائی دیئے جانے والے بھارتی فوجی وردیوں میں ملبوس افراد کا تعلق بھی پاکستان سے جوڑنے کی ناکام کوشش کی گئی لیکن اس میں بھی بھارت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ چند روز قبل ایک مرتبہ پھراسی قسم کا پاکستان مخالف اسکرپٹ تیار کیا گیا جس میں بھارتی پولیس نے چندا نامی خاتون کو سمجھوتہ ایکسپریس سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا اور اسے کراچی کی شہری بتایا تاہم اب تک چندا کا کوئی تعلق سامنے نہیں آٰیا اوراب ایک مرتبہ پھر بھارتی سیکیورٹی ایجنسیزاپنی ناکامیاں چھپانے کے لئے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز پر ہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر دھرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔