افغان طالبان کے باہمی اختلافات کے باعث مفاہمتی عمل میں چندماہ التوا کا خدشہ

شائق حسین  منگل 11 اگست 2015
 پاکستان افغانستان کے مسئلے کے پرامن حل کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے،  فوٹو:فائل

پاکستان افغانستان کے مسئلے کے پرامن حل کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے، فوٹو:فائل

 اسلام آباد: ملا عمرکے انتقال اور اس کے بعد طالبان کی صفوں میں پیدا ہونے اختلافات سے پاکستان اور چین کی مصالحتی کوششوں کے نتیجے میں ہونیوالے افغان حکومت اورطالبان کے مابین امن مذاکرات آئندہ کچھ ماہ تک زیر التواء رہنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق پاکستان افغانستان کے مسئلے کے پرامن حل کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے، اس دوران افغان حکام کی جانب سے کچھ تلخ بیانات بھی سامنے آئے ہیں تاہم پاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادت نے بڑی دانش مندی سے کام لیتے ہوئے اپنی مصالحتی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ مذاکرات کی دوبارہ شروعات میں ابھی کچھ ماہ لگیں گے۔ بعض طالبان رہنماء ملا اختر منصورکے طالبان کے نئے امیر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالنے پر خوش نہیں تاہم لگتا یوں ہے کہ ایسے رہنماؤں کی تعداد زیادہ نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔