افغان فورسز کے آپریشن میں 200 طالبان ہلاک، 200 نے ہتھیار ڈال دیئے

اے پی پی  جمعرات 20 اگست 2015
قندھار میں تلخ کلامی پر کراس فائرنگ، مقامی اٹارنی جنرل، ایک پولیس اہلکار ہلاک، رواں سال پرتشدد کارروائیاں بڑھیں، اقوام متحدہ  فوٹو : فائل

قندھار میں تلخ کلامی پر کراس فائرنگ، مقامی اٹارنی جنرل، ایک پولیس اہلکار ہلاک، رواں سال پرتشدد کارروائیاں بڑھیں، اقوام متحدہ فوٹو : فائل

کابل: شمالی افغانستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں اور حکومتی ذرائع نے اب تک 200 کے قریب طالبان کو ہلاک یا زخمی کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ صوبہ سرائے پل میں نامعلوم افراد نے4 ججوں کو اغوا کر لیا، افغان میڈیا کے مطابق حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبہ فاریاب میں طالبان کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں اوراب تک200 کے قریب طالبان ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں جبکہ 200 کے قریب طالبان نے ہتھیار ڈال دیے۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اول نائب صدر رشید دوستم اس مہم کی قیادت کر رہے ہیں اور سرکاری فورسز نے خواجہ کنتی کے پہاڑی سلسلے پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے، صوبہ سرائے پل میں نامعلوم افراد نے 4 ججوں کو اغوا کرلیا، مقامی حکام کے مطابق ان ججوں کو صوبہ جوزجان کے شہر شبرغان کے قریب سے اغوا کیا گیا، ابھی تک کسی تنظیم یا گروپ نے اس واقعے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔

قندھار میں مقامی اٹارنی جنرل اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں اٹارنی جنرل اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا، دوسری طرف اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ رواں سال افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کوآرڈینیشن آف ہیومنٹرینز افیئرز کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں پرتشدد کارروائیوں کے دوران 4 ہزار921 ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں سے 1592عام شہری شامل ہیں، مخدوش حالات کے باعث لوگوں کے نقل مکانی کے رجحان میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔