- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
3 خطرناک امراض کی تشخیص کرنے والاسستا ترین کاغذی ٹیسٹ تیار
بوسٹن: امریکی ماہرین نے ایک کاغذی ٹیسٹ وضع کیا ہے جو فوری طور پر خون کے ذریعے ایبولہ، ڈینگی اور زرد بخار جیسے خطرناک امراض کی تشخیص کرسکتا ہے۔
میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ( ایم آئی ٹی ) کی جانب سے بنائی گئی اس کاغذ جیسی ایک پٹی پر چاندی کے نینوذرات کو رنگ کرکے ڈالا گیا ہے اور اس میں تینوں بیماریوں کے وائرس کی اینٹی باڈیز شامل کی گئی ہیں جس کے ذریعے اگر کسی مریض کے خون میں تینوں بیماریوں میں سے کسی ایک کے بھی جراثیم ہوں گے تو وہ چند منٹوں بعد ایک مخصوص رنگ ظاہر کرے گا۔
اس ٹیسٹ کے موجدین کا کہنا ہے کہ جی پی ایس نظام اور ٹیسٹ کی تصویر پر تاریخ اور وقت شامل کرنے سے ان امراض کا ایک آن لائن ڈیٹا بیس بنایا جاسکتا ہے کہ مرض کہاں کہاں پھیل رہا ہے اور کہاں ختم ہورہا ہے اس طرح مرض کے خلاف کام کرنے والوں کو بہت آسانی ہوتی ہے اور اس سے کسی بھی علاقے میں وبا پھوٹنے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس نظام کی قیمت صرف پانچ ڈالر یعنی 500 پاکستانی روپے ہے اور اسے گزشتہ ہفتے امریکی کیمیکل سوسائٹی کی کانفرنس میں پیش کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت ان تینوں امراض کے لیے جو ٹیسٹ استعمال ہورہے ہیں ان میں جینیاتی ( جینیٹک) طریقہ استعمال ہوتا ہے جس میں خون میں موجود ڈی این اے کو دیکھ کر وائرس کی تصدیق کی جاتی ہے اور اس میں کئی گھنٹے صرف ہوتے ہیں جب کہ یہ پیپر ٹیسٹ منٹوں میں نتائج فراہم کرتا ہے اور دوردراز کے ایسے علاقوں کے لیے موزوں ہے جہاں بجلی اور دیگر سہولیات میسر نہیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔