بھارت میں 3 کروڑ 40 لاکھ مسلمانوں کا اضافہ، ہندوؤں کی آبادی میں کمی

ویب ڈیسک  بدھ 26 اگست 2015
2001 سے 2011 کے درمیان بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح 24.6 فی صد  رہی فوٹو: فائل

2001 سے 2011 کے درمیان بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح 24.6 فی صد رہی فوٹو: فائل

نئی دلی: بھارت میں2001 سے 2011 کے درمیان مسلمانوں کی آباد میں 3 کروڑ 40 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہندوؤں کی شرح 80 فیصد سے کم ہوئی ہے۔ 

بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2011 میں بھارت کی کل آبادی ایک ارب 21 کروڑ 9 لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل تھی، دس برسوں میں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ 13.8 کروڑ سے بڑھ کر 2011 تک 17.22 کروڑ 22 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ ان دس سالوں میں ملک کی مجموعی آبادی میں ہندوؤں کی تعداد  0.7 فیصد کم ہوکر 96 کروڑ 63 لاکھ سے زائد ہے۔ بھارت میں عیسائیوں کی آبادی 2 کروڑ 78 لاکھ، سکھوں کی آبادی 2 کروڑ 8 لاکھ، بودھ مت کے ماننے والے 84 لاکھ  جب کہ جین مذہب کے ماننے والوں کی آبادی 45 لاکھ ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مذاہب اور مسلک کے ماننے والوں کی تعداد 79 لاکھ ہے۔

2001 سے 2011 کے درمیان بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح 24.6 فی صد جب کہ ہندوؤں میں اضافے کی شرح 16.8 رہی۔ بھارت میں آبادی کے لحاظ سے ہندوؤں کی تعداد 79.8 فی صد، مسلمانوں کی آبادی 14.2 ہے، اس کے علاوہ بھارت میں آباد 2.3 فیصد لوگوں کا مذہب عیسائیت، سکھ مت کے ماننے والے 1.7 فی صد، بودھ مت کے ماننے والے 0.7 فی صد ہیں اور جین مذہب کے ماننے والے 0.4 فی صد ہیں۔

واضح رہے کہ 1947 میں انڈیا کی پہلی مردم شماری ہوئی تھی اور اس وقت ہندو آبادی کا تناسب 84.1 فیصد تھا۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق 2022 میں بھارت کی آبادی چین سے بھی تجاوز کرجائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔