- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
بحیرہ روم میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی سے 55 لاشیں برآمد
روم: اٹلی کی بحریہ نے لیبیا کی سمندری حدود میں ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی سے 55 لاشیں برآمد کرلی ہیں۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق اٹلی کی کوسٹ گارڈ کی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لیبیا کی سمندری حدود میں غیر قانونی تارکین وطن کو بچانے کے لئے آپریشن سوئیڈن کے بحری جہاز ’پوسائڈن‘ کے ذریعے کیا گیا، اس موقع پر یورپی یونین کی سرحدی نگرانی پر مامور فرنٹکس بارڈر ایجنسی کا تعاون بھی شامل تھا۔ اس کے علاوہ اسی جہاز نے ربڑ کی کشتی میں سوار دیگر 120 افراد کو بھی بچایا ہے۔ دونوں واقعات لیبیا کے ساحل سے 50 کلومیٹر دور پیش آئے ہیں۔ امدادی ٹیموں نے دونوں کشتیوں میں موجود غیر قانونی تارکین وطن کی ہلاکت کی وجوہات نہیں بتائی۔
واضح رہے کہ اس سال افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ کے ہزاروں افراد نے کشتیوں کے ذریعے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کی اوران کی بڑی تعداد عموماً ایسی کشتیوں میں سوار ہوتی ہے جو سمندر پار کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں ۔ یہ کشتیاں راستہ بھٹک جاتی ہیں یا اپنے بوجھ سے غرقاب ہوجاتی ہیں۔
واضح رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو غیر قانونی تارکینِ وطن کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے جس کے تحت ہر ہفتے لیبیا اورشام سمیت ہزاروں افراد یورپی ساحلوں کا رخ کررہے ہیں اور انسانی اسمگلر ان کی مدد کررہے ہیں لیکن اس دوران صرف رواں برس اس کوشش میں 2 ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔