مسلم لیگ (ن) کا ایاز صادق اور صدیق بلوچ کے حلقوں میں ضمنی انتخاب لڑنے کا اعلان

ویب ڈیسک  جمعرات 27 اگست 2015

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) نے این اے 122 اور این اے 154 میں بھرپور طریقے سے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کردیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا ، جس میں الیکشن ٹریبونل کی جانب سے این اے 122 اور این اے 154 میں انتخابی دھاندلی سے متعلق درخواستوں پر فیصلوں سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس میں الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے بجائے دونوں حلقوں پر دوبارہ ضمنی انتخابات میں بھر پور حصہ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات پرویزرشید نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ کیا ہے کہ سردار ایاز صادق اور صدیق بلوچ کے خلاف فیصلے پر عوامی عدالت میں حاضر ہوں گے اور عوام دیگر ضمنی انتخاب کی طرح اس بار بھی ہمیں قبولیت کی مہر ثبت کرے گی کیونکہ انتخابات میں جب بھی ڈبے کھلتے ہیں تو شیر ہی نکلتا ہے اور ماضی کی طرح اس بار بھی ضمنی انتخابات میں عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان صرف سازش اور انارکی پھیلا سکتے ہیں، جب بھی ملک ترقی کرنے لگتا ہے تو عمران خان اس میں خلل ڈالنے لگ جاتے ہیں، عمران خان ایاز صادق کے حلقے سے الیکشن سے فرار حاصل کررہےہیں اور جہانگیرترین بھی انتخاب لڑنے سے بچ رہے ہیں، ہم انتخابات کے لئے تیار ہیں اور ہم انہیں بھاگنے نہیں دیں گے، اب الیکشن کمیشن کا کوئی بہانہ نہیں چلے گا، عمران خان اور جہانگیرترین ضمنی الیکشن میں اپنی سچائی ثابت کریں، این اے 122 پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سردار ایاز صادق ہی ہوں گے تاہم این اے 154 پر صدیق بلوچ کی ڈگری جعلی قرار دیئے جانے کی وجہ سے وہاں معاملہ دوسرا ہے۔ سعد رفیق اس وقت بیرون ملک ہیں اس لئے ان کی وطن واپسی پر ان کے کیس کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان پاکستان کے نوجوانوں کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں، ان کے نجانے کتنےتھرڈ امپائر ہیں،لیکن ہمارا تھرڈ امپائر صرف عوام ہیں، انہیں ڈر ہے کہ اگر مسلم لیگ (ن) 2018 تک کامیاب ہو گئی تو انہیں 2013 سے زیادہ عبرتناک شکست ہو گی۔ ہم ملک میں شفافیت پر یقین رکھتے ہیں انتقامی کاروائیوں پر یقین نہیں رکھتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔