تھری ڈی پرنٹر سے تیارخردبینی روبوٹ مچھلیاں انسانی علاج کریں گی

ویب ڈیسک  جمعـء 28 اگست 2015
ان مچھلیوں کو جسم کے اندر سے زہریلے مرکبات خارج کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، ماہرین

ان مچھلیوں کو جسم کے اندر سے زہریلے مرکبات خارج کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، ماہرین

سان ڈیاگو: یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹنگ کا ایک انقلابی طریقہ اختیار کرتے ہوئے ایسی خردبینی روبوٹ مچھلیاں تیار کی ہیں جو مائعات میں تیرسکتی ہیں اور انہیں جسم کے اندر دوا داخل کرنے کے علاوہ مرض کی تشخیص کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق اپنی مخصوص شکل کی بنا پر یہ مچھلیاں بہت اچھی طرح تیر سکتی ہیں اور سادہ ڈیزائن کی بدولت ان کی تیاری بہت آسان ہے  اسی طرح خردبین سے نظر آنے والے باریک ترین مائیکروراکٹ، مائیکروجیٹ اور مائیکروروبوٹ تیار کیے جاسکتے ہیں اور آگے چل کر مزید  پیچیدہ مائیکروروبوٹ تیار کیے جاسکتے ہیں۔

اس تھری ڈی ٹیکنالوجی سے جو مچھلی تیار کی ہے وہ ہائیڈروجن پرآکسائیڈ کے محلول میں تیرتی ہے اور مچھلی کی دم میں پلاٹینم دھات کے نینوپارٹیکل (ذرات) شامل کیے گئے ہیں اس کے سر میں مقناطیسی آئرن آکسائیڈ کے ذرات ڈالے گئے ہیں جو مچھلی کو آگے کھینچتے ہیں اور یہ انسانی بال کی چوڑائی سے بھی بہت چھوٹی ہے۔ ماہرین کے مطابق اسے جسم کے اندر سے زہریلے مرکبات خارج کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ پرنٹر سیکنڈوں میں مچھلیاں تیار کرسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔