قلم فروخت کرنے والے شامی مہاجر کے لیے منٹوں میں ہزاروں ڈالر کا ڈھیر لگ گیا

ویب ڈیسک  جمعـء 28 اگست 2015
شام سے ہجرت کرکے آنے والا عبدل نامی شخص بیٹی کو کندھے پر سلائے سڑکوں پر قلم فروخت کررہا تھا۔

شام سے ہجرت کرکے آنے والا عبدل نامی شخص بیٹی کو کندھے پر سلائے سڑکوں پر قلم فروخت کررہا تھا۔

بیروت: سڑکوں پر قلم فروخت کرنے والے شام کے مہاجر شخص کے لیے انٹرنیٹ پر کراؤڈ فنڈنگ کے بعد صرف 30 منٹ میں 5 ہزار ڈالر کی رقم جمع ہوگئی۔

ناروے میں انسانی خدمت کے لیے کام کرنے والے گیسور سائمنرسن نے انٹرنیٹ پر بیروت میں شام سے ہجرت کرکے آنے والے عبدل نامی شخص کی کی تصاویر دیکھیں جن میں وہ اپنی بیٹی کو کندھے پر سلائے لوگوں کو پین فروخت کرتا نظر آرہا ہے اس سے متاثر ہوکر گیسور نے انٹرنیٹ پر موجود کراؤڈ فنڈنگ کی ویب سائٹ انڈی گو گو پر’’پین خریدو‘‘ کے نام سے ایک اکاؤنٹ تیار کیا اور لوگوں سے مدد کی درخواست کی۔

اس تصویر کو انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں نے شیئر کیا اور گیسور نے وعدہ کیا کہ وہ اس شخص کو تلاش کرکے رقم اس کے حوالے کریں گے اور نصف گھنٹے بعد ہی انہیں اس شخص کے اپنے گھر کے قریب ہی رہنے کی خبر ملی۔

گیسور کی کوشش سے اگلے 24 گھنٹے میں عبدل کی شناخت ہوگئی جس کے 2 بچے ہیں اوراس کی بیٹی ریم کی عمر 4 برس ہے۔ عبدل کے لیے کراؤڈ فنڈنگ کی ویب سائٹ پر 5 ہزار ڈالر کا ہدف رکھا گیا تھا جو آدھے گھنٹے میں حاصل ہوگیا اور 24 گھنٹے تک یہ رقم بڑھتے بڑھتے 40 ہزار ڈالر تک جاپہنچی جسے ایک ریکارڈ قرار دیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ عبدل نامی شخص کا ایک بیٹا بھی ہے اور وہ ایک فلسطینی مہاجر ہے جو دمشق میں یرموک کے پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔