بھارت میں پنچائیت نے 2 بہنوں کو سر عام برہنہ کرکے آبروریزی کی سزا سنادی

ویب ڈیسک  جمعـء 28 اگست 2015
نچلی ذات کی لڑکیوں کا بھائی جاٹ برادری کی شادی شدہ خاتون کو لے کر چلا گیا جس کی سزا بہنوں کو دی گئی، فوٹو:فائل

نچلی ذات کی لڑکیوں کا بھائی جاٹ برادری کی شادی شدہ خاتون کو لے کر چلا گیا جس کی سزا بہنوں کو دی گئی، فوٹو:فائل

نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت بھارت میں انصاف کی انوکھی منطق اس وقت سامنے آئی جب ایک بھائی کی غلطی کی سزا 2 بہنوں کوملی جس میں انہیں عصمت دری اور گاؤں میں برہنہ گھمانے کا فیصلہ سنایا گیا۔

اترپردیش کے شہرغازی آباد میں واقع ایک گاؤں کی پنچائیت نے ایک نچلی ذات کے نوجوان کی جانب سے جاٹ برادری کی ایک شادی شدہ خاتون کو اپنے ساتھ لے جانے کی پاداش میں شرمناک سزا سنائی جس میں 2 جوان بہنوں کی آبروریزی اور انہیں گاؤں میں برہنہ پھرانے کا فیصلہ سنایا گیا۔

پنجائیت کے فیصلے کی شکار ایک لڑکی نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکرتے ہوئے کہا کہ فیصلے میں اس کے بھائی کے عمل کا بدلہ ان سے لیا جارہا ہے جو سراسر نا انصافی ہے اور عدالت انہیں انصاف فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے خاندان کو تحفظ فراہم کرے۔

23 سالہ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ اس کا بھائی جاٹ برادری کی ایک لڑکی کو چاہتا تھا لیکن اس کی شادی کسی اور سے کردی گئی جہاں وہ خوش نہ تھی جس کے بعد وہ اس کے بھائی کے ساتھ کہیں چلی گئی تاہم لڑکے کے اہل خانہ پر پولیس تشدد اور دھمکیوں کے بعد دونوں واپس آگئے لیکن اس کے باوجود پنچائیت نے بھائی کے اقدام کی سزا اس کے اہلِ خانہ کو دی۔

لڑکی نے مجاز عدالت کو یہ بھی بتایا کہ جاٹ افراد نے ان کے گھر پر قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد وہ انصاف کے طلبگار ہیں، عدالت نے اترپردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے کی تفصیلات 2 ہفتے میں طلب کرلی ہیں جب کہ دوسری جانب انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ’’ایمنیسٹی ‘‘ نے اس معاملے پر ایک مہم کا بھی آغاز کردیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔