سائنس دانوں نے روبوٹ بچوں کو جنم دینے والی مدر روبوٹ تیار کرلی

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 اگست 2015
ہر بچہ مکمل شکل، ڈیزائن، تعمیر اور ٹیسٹ کے عمل میں 10 منٹ لیتا ہے.

ہر بچہ مکمل شکل، ڈیزائن، تعمیر اور ٹیسٹ کے عمل میں 10 منٹ لیتا ہے.

لندن: اسٹیفن ہاکنگ کی مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلیجنس) سے متعلق  پیش گوئی تیزی سے پوری ہوتی نظر آرہی ہے اور اس پر چلتے ہوئے سائنس دانوں نے ایسا روبوٹ تیار کرلیا جو روبوٹ بچوں کو جنم دے گا۔

کیمرج یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ مدر روبوٹ میکنائزڈ بلاکس کا استعمال کرتے ہوئے نئے بچے بنائے گی جو پرانی جنریشن سے تخلیق میں سے بہترین بچوں کا انتخاب کر کے انہیں نئی تخلیق دے گی۔ سائنس دانوں کہنا ہے کہ یہ مدر روبوٹ انسان اور جانوروں کی طرح خود دوسرے روبوٹ کو تخلیق کرتی ہے اور اس عمل کے دوران وہ اپنی پیدا کردہ اس نسل میں سے بہترین کا انتخاب کرکے ان کے ڈیزائن کو بہتر بناتی ہے۔ ماہرین کی جانب سے اس ایجاد کو مشین میں قدرتی سلیکشن کی جانب ایک اہم قدم اور مصنوعی ذہانت کی کامیابی کی جانب ایک اور قدم کہا جا رہا ہے۔

روبوٹ کی تخلیق کے دوران مدر روبوٹ کو اس طرح پروگرام کیا گیا ہے کہ وہ پہلے کیوب بوٹ بناتی ہے جب کہ اس میں موجود موٹر اسے حرکت کے قابل بناتی ہے اور اس حرکت کے بنیاد پر ڈیزائن کو ریفائن کیا جاتا ہے، 5 الگ الگ تجربات میں مدر روبوٹ کو 10 جنریشن تک کے روبوٹ تخلیق کرنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے جب کہ ہر بار سب سے فٹ بوٹ کو اگلے بچے کے ڈیزائن کی معلومات فراہم کردی جاتی ہے۔

تحقیق کے بانی ڈاکٹر فومیا لیڈا کا کہنا ہے کہ مدر روبوٹ کا قدرتی عمل ری پروڈکشن اور مشاہدہ پھر ری پروڈکشن اور مشاہدہ ہے اور یہ عمل اسی طرح جاری رہتا ہے جب کہ بنائے جانے والے بچے 5 آسان ترین اصولوں پر عمل کر کے ڈیزائن کیے جاتے ہیں جس میں شکل، تعمیر اور موٹر کمانڈ اہم ہیں۔

مدر روبوٹ سب سے فٹ بچے کا انتخاب کرنے کے لیے دیکھتی ہے کہ بچہ اپنے سفر کے آغاز سے لے کر طے شدہ وقت میں کتنا فاصلہ طے کرتا ہے جب کہ ہر بچہ مکمل شکل، ڈیزائن، تعمیر اور ٹیسٹ کے عمل میں 10 منٹ لیتا ہے۔ تخلیق کے دوران ہرجنریشن کے بچے ایک جیسے رہتے ہیں تاکہ ان کی صلاحیتیں برقرار رکھی جا سکیں جب کہ خلیوں کے جینز میں تبدیلی کا عمل کم کامیاب بچوں پر کیا جاتا ہے۔ فومیا کا کہنا ہے کہ حیاتیات کا سب سے اہم سوال ہے کہ ذہانت کہاں سے آئی ہے اور اس کو سامنے لانے کے لیے روبوٹ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپیوٹرانسان کی طرح سوچنے، دیکھنے اورکام کرنے لگیں یہاں تک پہنچنے میں ابھی وقت لگے گا تاہم اس ایجاد سے حیاتیات کے کچھ اہم اجزا کو انجیئرنگ کی دنیا میں لانے میں مدد ملے گی۔

اس عمل سے جانداروں میں اپنے ماحول کے علاوہ دیگر ماحول میں بھی رہنے کی صلاحیت پیدا کی جاسکتی ہے جیسے اگر کوئی جانور صرف پانی میں رہتا ہے تو خشکی پر زندہ رہ سکے گا اسی طرح مشینیں اپنی پوری زندگی کے دوران ایک ہی شکل کی اشیا بناتی ہیں تاہم مدر روبوٹ میں یہ صلاحیت ہوگی کہ وہ کئی شکلوں کے بچے تخلیق کرے گی اور ضرورت کے مطابق اس میں تبدیلی لا سکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔